یوکرین جنگ میں صورتحال دن بدن پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، ماسکو میں ایک روسی جنرل یاروسلاو موسکالک کو گاڑی میں بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ روسی حکام نے اس بم دھماکے کو یوکرین کی خفیہ ایجنسیوں کی کارروائی قرار دیا ہے، حالانکہ یوکرین نے ابھی تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اس دھماکے کو "دہشت گرد حملہ” قرار دیا اور کہا کہ یوکرین کی خفیہ ایجنسیوں کو اس قتل میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ یہ دھماکہ ماسکو میں گزشتہ سال سے ہونے والے بم دھماکوں کا تسلسل ہے، جن میں روسی فوج کے اعلیٰ افسران کو نشانہ بنایا گیا۔ اس بم دھماکے میں مارا جانے والا جنرل موسکالک روسی فوج کے جنرل اسٹاف کے اہم افسر تھے، اور ان کی ہلاکت یوکرین کی جنگ میں ایک اور سنگین موڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔

روس اور امریکہ کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔ اس ملاقات میں پیوٹن نے اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش کی، اور امریکی ماہر جیمز نیکسی کے مطابق، پیوٹن اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ وہ یوکرین کو زیر کر سکتے ہیں۔ نیکسی نے کہا کہ پیوٹن کا مقصد یوکرین کو یا تو قابو کرنا ہے یا پھر اسے تباہ کر دینا ہے، اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہیں امریکی حمایت کی توقع ہے۔

اس دوران، اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد کو روکے جانے کے بعد وہ یوکرین میں نئے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے امداد فراہم کرنے میں کمی کر رہی ہے۔ یوکرین میں جنگ کی شدت کے باعث اقوام متحدہ کے امدادی پروگراموں کو متاثر کیا گیا ہے، اور امریکی امداد کے فقدان سے ان پروگراموں کی کارکردگی میں شدید کمی آئی ہے۔

یو این آئی سی ای ایف کے مطابق، روسی حملوں کے نتیجے میں یوکرین میں بچوں کی حالت انتہائی خراب ہو گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں کییف میں ہونے والے ایک حملے میں تین بچوں کی ہلاکت اور کم از کم چھ دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یو این آئی سی ای ایف کے نمائندے ٹوبی فریکر نے کہا کہ یوکرین کے بچے اس جنگ کے متاثرین ہیں، اور انہیں جسمانی و ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ یوکرین میں جاری جنگ نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، جن میں بے شمار بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں میں 200,000 سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان افراد میں سے بہت سے ایسے ہیں جو جنگ کے شروع ہونے سے لے کر اب تک ایک سے زیادہ بار نقل مکانی کر چکے ہیں۔

یوکرین جنگ کی صورتحال مزید پیچیدہ اور سنگین ہوتی جا رہی ہے، اور اس میں شامل تمام فریقین کی حکمت عملی اور جنگی مقاصد میں اختلافات واضح ہیں۔ یوکرین کی مسلسل مزاحمت اور اس کی صلاحیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس جنگ کا خاتمہ جلدی ممکن نہیں ہے، اور عالمی سطح پر بھی اس کی گہرائی میں دلچسپی بڑھی ہوئی ہے۔یاد رہے کہ جنگ میں ہونے والے انسانی نقصانات اور بے گناہ افراد کی ہلاکتیں عالمی برادری کے لیے ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہیں، اور اس کے فوری حل کی ضرورت ہے۔

Shares: