مزید دیکھیں

مقبول

پہلگام حملہ را اور بھارتی میڈیا کا گھٹ جوڑ ہے، مشعال ملک

بھارت میں اسیر حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ...

لڑانے رکوانے گیا نوجوان گولیاں لگنے سے زخمی

قصور لڑائی میں چھڑوانے گئے نوجوان کو گولیاں لگ گئی،زخمی...

پوپ فرانسس کی وفات،دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات

پوپ فرانسس کی 88 سال کی عمر میں وفات...

کرم میں فریقین کے تمام بنکرز گرا دیئے گئے، آئی جی کے پی کے

پشاور: آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا ہےکہ کرم میں...

ہمیں تو بس اللہ سے ڈرنا تھا،تحریر:نور فاطمہ

زندگی میں انسان کو بہت ساری چیزوں کا سامنا ہوتا ہے: محبت، نفرت، خوشی، غم، کامیابیاں، ناکامیاں، ان سب کے درمیان انسان اکثر بھول جاتا ہے کہ اس کی سب سے بڑی ذمہ داری اللہ کے ساتھ تعلق اور اُس سے ڈرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوف انسان کے دل میں ہونا چاہیے، کیونکہ جب اللہ کا خوف دل میں ہو، تو انسان کی زندگی ایک نیا رنگ اختیار کر لیتی ہے۔اللہ سے ڈرنا ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو اپنی زندگی کی ہر حرکت میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ جب اللہ سے ڈرنے کا خوف انسان کے دل میں ہوتا ہے، تو وہ برائیوں سے بچتا ہے، دوسروں کے حقوق کا احترام کرتا ہے اور اللہ کی رضا کے مطابق عمل کرتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے متعدد بار اپنے بندوں کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ صرف اُس سے ڈریں، کیونکہ وہی سچا مالک ہے، اُس کا عذاب بہت سخت ہے، اور اُس کی رضا میں ہی اصل سکون اور کامیابی ہے۔

اللہ کا خوف انسان کو اپنی زندگی میں سکون اور اطمینان فراہم کرتا ہے۔ جب انسان اللہ کی رضا کی کوشش کرتا ہے، تو اس کے دل میں فکریں اور پریشانیاں کم ہو جاتی ہیں، کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ جو بھی ہو، اللہ کے فیصلے میں بہتری ہے۔ اللہ کا خوف انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے۔ جب دل میں اللہ کا خوف ہو، تو انسان برے کاموں سے دور رہتا ہے اور نیک عملوں میں مبتلا رہتا ہے۔ اللہ کا ڈر انسان کو دونوں جہانوں میں کامیاب کرتا ہے۔ دنیا میں اللہ کی رضا سے انسان کو سکون، خوشی اور کامیابی حاصل ہوتی ہے، اور آخرت میں اللہ کی مغفرت اور جنت کی بشارت ملتی ہے۔

نماز اللہ سے تعلق کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اگر ہم اپنی نمازوں میں خشوع اور خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکیں، تو ہمارا دل اُس سے جڑ جائے گا اور ہمیں اللہ کا خوف اور محبت محسوس ہوگی۔اللہ کا ذکر کرنے سے دل کو سکون ملتا ہے۔ قرآن پاک اور اذکار کی تلاوت انسان کو اللہ کے قریب لے جاتی ہے۔ اللہ کی کتاب قرآن کا مطالعہ کرنے سے ہمیں اللہ کی رضا، اس کے راستوں اور اُس کے عذاب سے بچنے کے بارے میں آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ قرآن انسان کو اُس کے عمل پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔: اللہ کے خوف کے ساتھ انسان جب نیک عمل کرتا ہے، تو اُس کی زندگی میں بہت ساری خوشیاں آتی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے عملوں میں اللہ کی رضا کی کوشش کرنا انسان کے ایمان کو مضبوط بناتا ہے۔

جو شخص اللہ کا ڈر رکھتا ہے، اُس کی زندگی میں کامیابیاں اور برکتیں آتی ہیں۔ اللہ کے ڈر کا نتیجہ ہمیشہ اچھا ہوتا ہے، کیونکہ اللہ کی رضا اور خوف میں ہی انسان کی کامیابی اور سکون ہے۔اللہ کا ڈر ایک ایسا وصف ہے جو انسان کو ہمیشہ درست راہ پر گامزن رکھتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگی میں اس خوف کو پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کے قریب جا سکیں اور اپنی دنیا و آخرت سنوار سکیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ،”ہمیں تو بس اللہ سے ڈرنا تھا”۔اس خوف کے ساتھ جینے سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اللہ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔