بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان پورنم ساہو کے پاکستان رینجرز کی حراست میں ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد ان کے مغربی بنگال کے ریسڑا علاقے میں واقع گھر پر اہل خانہ کی حالت غیر ہے۔ گھر والوں کی آنکھوں سے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں اور وہ ہر لمحہ اپنے بیٹے کی واپسی کے لیے دعا گو ہیں۔
پورنم ساہو کے والد بھولاناتھ ساہو نے روتے ہوئے کہا کہ "میرا بیٹا ملک کی خدمت کر رہا تھا اور اب ہمیں یہ بھی نہیں پتا کہ وہ محفوظ ہے یا نہیں۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ وہ پاکستان کی حراست میں ہے۔” پورنم کے دوست اور پڑوسی ان کے گھر آ کر ان کی ہمت بڑھا رہے ہیں، جبکہ گھر والے پوچھ رہے ہیں، "میں بس یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا کہاں ہے؟ کیا وہ محفوظ ہے؟ کیا وہ ٹھیک ہے؟”پنجاب کے فیروز پور سیکٹر میں بی ایس ایف کی 182ویں بٹالین میں تعینات پورنم ساہو، جو وردی میں ملبوس تھے اور ان کے پاس سروس رائفل بھی تھی، بدھ کے روز پاکستان کی سرحد پار کر گئے تھے۔ بی ایس ایف افسران کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پورنم ساہو سرحد کے قریب کسانوں کے گروپ کی حفاظت کے لیے وہاں موجود تھے۔ وہ ایک درخت کے نیچے آرام کرنے گئے اور غلطی سے پاکستانی علاقے میں داخل ہو گئے، جہاں پاکستان رینجرز نے انہیں حراست میں لے لیا۔
بی ایس ایف افسران نے جمعرات کی رات اس بات کی تصدیق کی کہ پورنم ساہو کی رہائی کے لیے ہندوستانی اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان فلیگ میٹنگ ہو چکی ہے، مگر ابھی تک اس معاملے میں اہل خانہ کو کوئی نئی اطلاع نہیں ملی۔ بھولا ناتھ نے تھرتھراتی آواز میں کہا، "میرا بیٹا تین ہفتے پہلے چھٹی سے واپس آیا تھا، اور اب وہ دوبارہ چلا گیا ہے۔ ہمیں نہیں پتہ کہ آگے کیا ہوگا، وہ کب واپس آئے گا۔”
پورنم ساہو کی بیوی رجنی نے بتایا کہ وہ بدھ کی رات 8 بجے اپنے شوہر سے آخری بار بات کر پائی تھیں، جب انہوں نے انہیں فون کیا تھا۔ رجنی نے بتایا کہ "اس کے بعد سے ہم سو نہیں پائے ہیں، ہم بس انہیں واپس چاہتے ہیں۔” پورنم کے ایک دوست نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی تھی، جس کے بعد پورنم کے والد نے فون کرنے کی کوشش کی تھی مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ رجنی نے حکومت سے ایک ہی گزارش کی، "ہماری حکومت سے بس یہی درخواست ہے کہ انہیں ہمارے پاس واپس لے آئیں، چاہے جو بھی کرنا پڑے، بس انہیں واپس لے آئیں۔”