اقوام متحدہ کی سلامتی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی تاہم بھارت کو اس سفارتی محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا-
پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی، پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارت کی خواہش پوری نہیں ہوسکی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی اور بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا۔
سلامتی کونسل کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہوئے واقعے پر اظہار مذمت کی تاہم پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح سخت زبان استعمال نہیں کی گئی، سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے۔
ایران، دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 8 ہو گئی, سات سو پچاس زخمی
سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا، متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نےسفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیئے پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھا لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت ہڑپ کر چکا ہے پہلگام لفظ شامل کرنے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا، پہلگام میں حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا، مذمتی بیان 4 دن بعد 26 اپریل کو جاری ہوا۔
یواین اہلکار کا کہنا تھا اقوام متحدہ خطے کی صورتحال پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے، بھارت اور پاکستان صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔
سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار پولیس اہلکاروں کےہوش ربا انکشافات
سلامتی کونسل کے اعلامیے میں دہشت گردی کی ہر شکل کو عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے اور زور دیا گیا ہے کہ ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، مگر بھارت کی یہ خواہش کہ اعلامیے میں پاکستان کو براہ راست نشانہ بنایا جائے، مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔