ڈی جی خان(باغی ٹی وی رپورٹ)ٹیچنگ ہسپتال کی بدانتظامی چھپادی گئی ہسپتال اور پرنسپل آفس کی سب اچھا کی رپورٹ

تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان کی بدانتظامی اور سہولتوں کے فقدان نے پنجاب حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا لیکن ہسپتال انتظامیہ اور پرنسپل ڈی جی خان میڈیکل کالج نے اس سنگین صورتحال کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی آؤٹ باؤنڈ کالز کی روشنی میں جاری کردہ نوٹس (مراسلہ نمبر SO(AMI-I)5-785/2023) میں ہسپتال کی بدانتظامی اور مریضوں کی بدحالی کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے تھے۔ تاہم ہسپتال اور غازی میڈیکل کالج کی انتظامیہ نے سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک ایسی جواب رپورٹ پیش کی ہے جس میں سب کچھ "اچھا” دکھانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ الزامات کو بے بنیاد اور مبالغہ آمیز قرار دیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں
ڈی جی خان ٹیچنگ ہسپتال، تڑپتے مریض، ایم ایس کا جشن، وزیر اعلیٰ کا ایکشن، کیا اب ہو پائے گا حساب؟

سرکاری مراسلے کے مطابق ہسپتال میں مریض بنیادی علاج کے لیے ترس رہے ہیں تشخیصی مشینیں خراب ہیں او پی ڈی اور فارمیسی پر ناقابل برداشت رش ہے اور دوائیں تک پوری نہیں ملتیں۔ سیکیورٹی گارڈز اور عملے کا رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے جبکہ نچلے درجے کے عملے میں رشوت ستانی عام ہے۔ سینئر ڈاکٹرز کی غیر حاضری معمول بن چکی ہے اور ہسپتال کا احاطہ گندگی اور طبی فضلے سے اٹا پڑا ہے۔ ٹراما سینٹر کے داخلی راستے پر کھلے مین ہولز کسی بڑے حادثے کی دعوت دے رہے ہیں اور آوارہ کتوں کی بھرمار ہے، سب سے سنگین الزام یہ تھا کہ ڈاکٹرز مفت علاج کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مریضوں کو نجی کلینکس پر ریفر کر کے غیر قانونی رقوم وصول کر رہے ہیں۔ ان انکشافات نے غریب مریضوں کے ساتھ صریح ناانصافی کو عیاں کیا تھا جن کے لیے یہ سرکاری ہسپتال واحد سہارا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے ان ہوشربا انکشافات پر فوری ایکشن کا حکم دیتے ہوئے پرنسپل ڈی جی خان میڈیکل کالج سے 24 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ اور ذمہ داران کے خلاف اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی۔ لیکن ہسپتال غازی میڈکل کالج کی انتظامیہ کا جواب حیرت انگیز ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ نوٹس میں اٹھائے گئے سوالات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور رپورٹ میں حقائق کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ یہ جواب اس وقت اور بھی سوالات اٹھاتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ 25 اپریل 2025 کو جب مریض ہسپتال میں سسک رہے تھے، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر عبدالرحمن عامر قیصرانی اپنی ایک سالہ کارکردگی کا جشن منا رہے تھے۔ انہوں نے اپنے دفتر میں کیک کاٹا اور فیس بک پر اپنی "کامیابیوں” کا ڈھنڈورا پیٹا جو مریضوں کی چیخوں اور سرکاری نوٹس کی کھلی تضحیک ہے۔

جب مریض نجی لیبارٹریوں کے رحم و کرم پر ہیں، ہسپتال کا رابطہ نمبر غیر فعال ہے اور بنیادی سہولتیں غائب ہیں تو انتظامیہ کا "سب اچھا” کا دعویٰ ناقابل یقین ہے۔ ہسپتال کی اس رپورٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بدانتظامی کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ مریضوں کی بدحالی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جب پرنسپل غازی میڈیکل کالج سے مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لیٹر میں لگائے گئے الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم نے اعلیٰ حکام کو رپورٹ بھجوا دی ہے۔ دوسری جانب اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ لاہور سے ان کے لینڈ لائن نمبر پر مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کال وصول نہیں کی۔

شہری حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال میں ہونے والی ان ہوشربا بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن بنایا جائے اور ہسپتال میں موجود ایم ایس سمیت تمام انتظامی عہدوں پر براجمان افسران کو فی الفور تبدیل کیا جائے تاکہ وہ ہونے والی شفاف تحقیقات پر اثر انداز نہ ہو سکیں۔

Shares: