فلسطین کے سفیر نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) میں پیر کے روز اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو "بھوکا مار رہا، قتل کر رہا اور بے گھر کر رہا ہے”، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔

فلسطینی سفیر برائے نیدرلینڈز، عمار حجازی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا "اسرائیل فلسطینیوں کو بھوک، قتل اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا رہا ہے، جبکہ ان تنظیموں کو بھی نشانہ اور روکا جا رہا ہے جو ان کی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔”اسرائیل نے اس سماعت میں شرکت نہیں کی۔ تاہم یروشلم میں اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا "میں اقوام متحدہ کی ایجنسی ، اقوام متحدہ، سیکریٹری جنرل، اور ان تمام افراد پر الزام عائد کرتا ہوں جو بین الاقوامی قوانین اور اداروں کو اسرائیل کو اپنے دفاع کے حق سے محروم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔”

یہ سماعت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے دی گئی درخواست پر ہو رہی ہے، جس میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ مشورہ دے کہ اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی شہریوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لیے کیا قانونی ذمہ داریاں حاصل ہیں۔چالیس ممالک اور چار بین الاقوامی تنظیمیں ان سماعتوں میں شرکت کر رہی ہیں، اور توقع کی جا رہی ہے کہ عدالت کو کوئی بھی رائے دینے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

غزہ میں امدادی نظام تقریباً تباہی کے دہانے پر ہے۔ 2 مارچ کے بعد سے اسرائیل نے خوراک، ایندھن، دوائیں اور دیگر بنیادی انسانی ضروریات کی رسائی کو روک دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ غزہ میں ان کا خوراک کا ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔18 مارچ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے دوبارہ بمباری کا آغاز کر دیا اور غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ گزشتہ رات ہونے والی اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں کم از کم 27 فلسطینی شہید ہو گئے۔بیت لاہیا میں ایک گھر پر بمباری سے 10 افراد شہید ہوئے، جن میں حالیہ رہائی پانے والے قیدی عبد الفتاح ابو مہدی اور ان کا خاندان شامل ہے۔غزہ شہر میں ایک اور حملے میں سات افراد جاں بحق ہوئے۔خان یونس میں ایک گھر پر حملے میں پانچ کم سن بہن بھائیوں سمیت کم از کم 10 افراد شہید ہوئے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور الزام لگاتا ہے کہ حماس شہری آبادیوں کے درمیان کارروائیاں کرتی ہے، جس سے عام شہری بھی متاثر ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر موجودہ حملے کا آغاز کیا تھا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس حملے میں اب تک 52,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Shares: