مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس سنگین واقعے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا، جس پر عالمی برادری نے فوری طور پر مداخلت کی کوششیں تیز کردی ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔
سعودی وزارت خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو کشیدگی سے گریز کرنے اور تمام تنازعات کو سفارتی سطح پر حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل کو تحمل اور حکمت کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن کا قیام ممکن ہو سکے۔
کویت نے بھی پاکستان اور بھارت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اختلافات میں تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔ کویتی حکام نے دونوں ملکوں سے کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے اسے کم کرنے کی کوشش کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے میں امن اور استحکام قائم رکھا جا سکے۔
اس کے علاوہ ایران نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ایران کے حکام نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اس موقع پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان امن کے قیام کے لیے ان کی حمایت جاری رکھے گا۔
چین نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ چین نے دونوں ممالک سے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی طرح روس نے بھی پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو تحمل کے ساتھ حل کریں اور مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کو کم کریں۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اقدامات کے بعد پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کو کسی بھی قسم کے جارحانہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کرے اور خطے میں امن قائم کرنے کی کوشش کرے۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے عالمی برادری کی مخلصانہ کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ حالات کشیدہ ہیں، تاہم عالمی طاقتوں اور پڑوسی ممالک کی کوششوں سے دونوں ممالک میں مذاکرات کا دروازہ کھل سکتا ہے، جس سے خطے میں امن کا قیام ممکن ہو سکے گا۔