بھارتی میڈیا کے ذریعے پھیلائے گئے فالس فلیگ آپریشنز کی حقیقت آخرکار منظرِ عام پر آ ہی گئی۔ معروف بھارتی رپورٹر ارچنا تیواری نے کشمیر کے علاقے پہلگام میں مبینہ دہشت گردی کے واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی، تو وہاں کے ایک مقامی کشمیری ڈرائیور نے نہ صرف حیران کن زمینی حقائق سے پردہ اٹھایا، بلکہ بھارتی ریاستی بیانیے کو بھی جھوٹا قرار دیا۔

ارچنا تیواری نے زمینی حقائق جاننے کے لیے ایک کشمیری ڈرائیور سے تفصیلی گفتگو کی، جسے انہوں نے ریکارڈ بھی کیا۔ ڈرائیور نے بھارتی میڈیا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا "بھارتی چینلز دن رات جھوٹا پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔”

جب ارچنا تیواری نے حالیہ واقعے کے بارے میں سوال کیا — جہاں دعویٰ کیا گیا کہ شادی کے بعد چھ دن پرانے جوڑے پر حملہ ہوا اور لڑکا مارا گیا — تو ڈرائیور نے حیران کن انکشاف کیا "یہ سب جھوٹ ہے، لڑکا زندہ ہے اور سب ایک ڈرامہ ہے۔ارچنا نے مزید پوچھا کہ کیا بیوہ کے انٹرویوز اور ایک بچے کی ویڈیو بھی فیک ہیں؟ اس پر ڈرائیور نے بےباکی سے جواب دیا،”ہاں، یہ سب ایک سیاسی کھیل ہے۔”انہوں نے دلیل دی کہ”اگر دہشت گرد دس کلو میٹر دور سے فائرنگ کر رہے تھے، تو وہ متاثرین کا مذہب کیسے جان سکتے تھے؟ یہ سب پلاننگ کے تحت کیا گیا۔”

ڈرائیور نے موجودہ بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا”یہ سب مودی کا ڈرامہ ہے۔ اگر مودی سرکار نے کشمیریوں کے معاشی قتل عام کا سلسلہ بند نہ کیا، تو لوگ ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔”انہوں نے کہا کہ پورے بھارت نے کشمیر کو داؤ پر لگا دیا ہے، اور اگر جنگ ہوئی تو:”پاکستان تو تیار بیٹھا ہے، لیکن مودی، امت شاہ اور یوگی ادتیہ ناتھ سب سے پہلے بھاگیں گے۔ پھر بھارتیوں کو پتہ چلے گا کہ انہوں نے کس پر بھروسہ کیا۔”

سیاسی تجزیہ کاروں نے ارچنا تیواری کی رپورٹنگ کو حقائق کا آئینہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے:”ارچنا تیواری کا سچ سامنے لانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن صرف ایک پروپیگنڈا تھا۔”انہوں نے مزید کہا”کشمیری ڈرائیور کی گفتگو مودی سرکار کے ظلم و ستم اور کشمیریوں کے اندرون جذبات کی سچی عکاسی کرتی ہے۔”

یہ رپورٹ بھارتی میڈیا کے اُس بیانیے پر بھی سوال اٹھاتی ہے جو کشمیر کے بارے میں مسلسل یکطرفہ اور گمراہ کن خبریں نشر کر رہا ہے۔ارچنا تیواری کی یہ جرأت مندانہ رپورٹنگ نہ صرف زمینی حقیقتوں کو سامنے لاتی ہے، بلکہ بھارتی میڈیا اور حکومت کی اخلاقی ساکھ پر بھی سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کا عام شہری اب بھی سرکاری بیانیے پر یقین کرے گا، یا سچائی کو پہچاننے کے لیے بیدار ہوگا؟

Shares: