ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے رہنما منپریت سنگھ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
باغی ٹی وی کے مطابق اپنے وڈیو بیان میں منپریت سنگھ کا کہنا ہے کہ پہلگام میں ہونے والے خونی حملے نے پرانے زخموں کو تازہ کر دیا ہے۔سانحے میں 26 افراد مارے گئے، جس پر منپریت سنگھ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اعلان کیا۔ منپریت سنگھ نے یاد دہانی کرائی کہ سن 2000 میں بھارتی فورسز نے چیٹی سنگھ پورہ میں 36 سکھوں کو شہید کیا تھا، جو آج تک ایک اندوہناک سانحہ کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سکھ قوم کو ہمیشہ جنگی ایندھن کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ 1971 کی جنگ میں جب بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا، تو جنرل جگجیت سنگھ اروڑا نے بھارتی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی دستاویزات پر دستخط کیے، مگر محض چند سال بعد، 1983 میں ایشین گیمز کے دوران سکھوں کو دہلی اور ہریانہ کی سرحدوں پر برہنہ کر کے تلاشی دی گئی۔رہنما نے 1984 کے دل دہلا دینے والے واقعات کا بھی ذکر کیا، جب دربار صاحب پر فوج کشی کی گئی اور دہلی میں سکھ مخالف فسادات کے دوران بھارتی فوج خاموش تماشائی بنی رہی۔
منپریت سنگھ نے سکھ برادری خصوصاً پنجاب کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تمام تاریخی مظالم کو یاد رکھیں اور کسی بھی نئی جنگ یا تصادم کا ایندھن نہ بنیں۔انہوں نے زور دیا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم طاقت کے کھیل سے الگ ہو کر امن کی راہ اختیار کریں۔ کرتارپور راہداری جیسے منصوبے ایک پرامن اور بفر زون کے قیام کی طرف اہم قدم ہو سکتے ہیں۔
مزید 27 شہریوں کی بھارت سے پاکستان واپسی،بھارت کوئی نہ گیا
مظفرگڑھ: چور گینگ کے تین ملزمان گرفتار، 8 لاکھ روپے مالیت کی چوری شدہ موٹرسائیکلیں اور اسلحہ برآمد
وزیر خارجہ کے پانامہ اور جنوبی کوریا سے سفارتی رابطے