یورپ میں جاری سکیورٹی خدشات کے تناظر میں برطانیہ سے ایک اہم خبر سامنے آئی ہے، جہاں میٹروپولیٹن پولیس نے دہشت گردی کے دو علیحدہ لیکن "اہم” مقدمات میں آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کی انسدادِ دہشت گردی ٹیم نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے پانچ افراد کو حراست میں لیا۔ ان میں سے چار ایرانی شہری ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں ایک مخصوص جگہ کو نشانہ بنانے کے مشتبہ منصوبے کے سلسلے میں کی گئیں۔پولیس نے بیان میں کہا”ہم نے متاثرہ جگہ سے رابطہ کیا ہے اور انہیں مشورہ و تعاون فراہم کیا ہے، تاہم آپریشنل وجوہات کی بنا پر فی الحال مزید تفصیلات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔”انسدادِ دہشت گردی کمان کے سربراہ کمانڈر ڈومینک مرفی کا کہنا تھا کہ”یہ دو انتہائی اہم کارروائیاں تھیں جن کا مقصد عوام کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ سینکڑوں افسران اور عملہ اس تحقیقات پر کام کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ آیا یہ منصوبہ اسرائیل سے متعلق تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائیاں غیر معمولی نوعیت کی ہیں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں سے گریز کریں۔
ایم آئی 5 کے ڈائریکٹر جنرل کین میککلم نے اکتوبر میں انکشاف کیا تھا کہ 2022 کے بعد سے ایران کی پشت پناہی والے 20 مہلک منصوبوں کا پتا چلایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں ایرانی ریاستی جارحیت میں اضافے کا خطرہ موجود ہے۔روچڈیل کے رہائشی کائل وارن نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ ان کے بچے باغ میں کھیل رہے تھے جب ایک نقاب پوش شخص نے انہیں اندر جانے کو کہا۔ وہ باہر نکلے تو فائرنگ کی آواز، 20 سے 30 مسلح اہلکاروں کی موجودگی اور ایک شخص کو گرفتار کیے جانے کا منظر دیکھا۔”میری بیٹیاں خوفزدہ ہو گئیں… انہوں نے کبھی بندوق دیکھی نہیں تھی، اور اچانک 20 ماسک پہنے افراد بندوقوں کے ساتھ دیکھنا ان کے لیے بہت ڈراؤنا تجربہ تھا۔”
میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق گریٹر مانچسٹر، لندن اور سوینڈن کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔ جن افراد کو حراست میں لیا گیا، ان کی تفصیل کچھ یوں ہے:
29 سالہ شخص، سوئینڈن سے
46 سالہ شخص، مغربی لندن سے
29 سالہ شخص، اسٹاکپورٹ سے
40 سالہ شخص، روچڈیل سے
ایک شخص (عمر ظاہر نہیں کی گئی)، مانچسٹر سے
اسی روز لندن میں تین مزید ایرانی شہری ایک مختلف تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے۔ انہیں نیشنل سیکیورٹی ایکٹ 2023 کی دفعہ 27 کے تحت حراست میں لیا گیا، جس کے تحت ان افراد پر غیر ملکی طاقت کے لیے سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔برطانیہ کی وزیرداخلہ یویٹ کوپر نے ان کارروائیوں کو "اہم ترین انسدادِ ریاستی خطرات اور دہشت گردی کی کارروائیاں” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا”یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے لیے مسلسل ردعمل اور حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔”
یہ تمام واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ برطانیہ کو اب بھی غیر ملکی ریاستوں اور انتہا پسند عناصر کی جانب سے سنجیدہ خطرات کا سامنا ہے، اور سکیورٹی ادارے ان سے نمٹنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔