بھارتی ریاست آسام میں پولیس نے اب تک 37 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کے بیانیے کو مسترد کیا اور پاکستان کی حمایت یا دفاع میں بیانات دیے۔
، آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریاستی پولیس نے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جو بقول ان کے ’’ملک دشمن بیانیہ‘‘ پھیلا رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا”پولیس نے ریاست بھر میں ان افراد کی نشاندہی کی ہے جو سوشل میڈیا پر یا عوامی سطح پر پاکستان کا دفاع کر رہے تھے اور مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھا رہے تھے۔”ذرائع کے مطابق گرفتار افراد میں طلباء، سماجی کارکنان، اور سیاسی کارکن بھی شامل ہیں، جنہوں نے مختلف پلیٹ فارمز پر پہلگام واقعے کو ’’اندرونی سازش‘‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان کو اس حملے سے بری الذمہ قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ پہلگام میں ہونے والا حالیہ حملہ، جس میں 27 افرادہلاک ہوئے، کے بعد بھارتی حکومت اور میڈیا نے حسب روایت اس کا الزام فوری طور پر پاکستان پر عائد کر دیا تھا۔ تاہم ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص شمال مشرقی ریاست آسام میں کچھ افراد نے سوشل میڈیا پر اس بیانیے کو چیلنج کیا اور مودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔حکام کے مطابق، گرفتار شدگان پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات، بشمول ریاست کے خلاف سازش، نفرت انگیز تقریر اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی جیسے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ آسام میں بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کی حکومت قائم ہے، جو اکثر اپنی سخت گیر پالیسیوں اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے معروف ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے ان گرفتاریوں کو اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے۔بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ان اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ بھارت میں اظہار رائے کی آزادی پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔