ہماری دل جوئی کرنے والے دنیا سے چلے گئے
تحریر: قاری عبدالرحیم کلیم
ایک دن سعودی عرب کے شہر ریاض میں دارالسلام کا سالانہ جلسہ تھا۔ اس کے مہمان خصوصی علامہ پروفیسر حافظ ساجد میر صاحب تھے۔ ان کے ہمراہ ڈاکٹر لقمان، مفسر قرآن رحمہ اللہ، عبدالمالک مجاہد، اور مولانا صفی الرحمن مبارک پوری سٹیج پر جلوہ افروز تھے۔ میر صاحب جیسے ہی آئے، عوام کی کرسیوں میں مجھے دیکھا اور کہنے لگے، "میں بھول رہا ہوں یا یہ قاری عبدالرحیم کلیم، ہماری جماعت کے خطیب ہیں؟” انہوں نے اس انداز میں بات کی کہ مولانا عبدالمالک مجاہد صاحب نے اپنے ساتھیوں سے کہا، "قاری صاحب کو سٹیج پر لے آؤ۔” میر صاحب کے بیان کے بعد میرا بیان کرایا گیا اور انہوں نے مجھے اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا۔ خیر و خیریت رہی۔
اسی طرح جماعت کے تنظیمی دورہ جات میں ڈاکٹر علی محمد ابو تراب، قائم مقام امیر مرکزیہ پاکستان نے بلوچستان کے دورے کی جماعت کو دعوت دی۔ اس میں میر صاحب کی قیادت میں بندہ ناچیز مکران، خاران، پنجگور اور کراچی کے کئی دنوں کے تنظیمی دورے پر علامہ پروفیسر ساجد میر صاحب کے ساتھ رہا۔ وہ عظیم انسان تھے، اکثر قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہتے تھے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ان کا میرے ساتھ پیار اس وقت سے تھا جب علامہ صاحب 35 نمبر کوٹھی اچھرا لاہور میں تھے اور ہم ان کی تنظیم میں ورکر، کارکن اور یوتھ فورس کے رکن تھے۔ اس وقت سے میر صاحب کے ساتھ تعلق بنا۔
وہ بھی کیا وقت تھا جب جماعت کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے۔ استاد محترم قاری عبدالوکیل صدیقی، علامہ پروفیسر ساجد میر، علامہ خالد محمود ندیم ملتان، عوامی سواریوں میں مرکز التوحید کے سالانہ اجتماع میں تشریف لاتے تھے۔ اس کے بعد دو مرتبہ ڈیرہ غازی خان ایئرپورٹ پر بھرپور استقبال ہوتا رہا۔ تنظیمی وسعت اور تنظیم ہمارے علاقے کی جماعت میں اس وقت آئی جب ملتان میں آل پاکستان کانفرنس کرائی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم صاحب نے 100 بسوں کا قافلہ ڈیرہ غازی خان سے اپنے خرچے پر ملتان روانہ کیا۔ اس کی سواریاں ہم جیسے کارکن بسیں بھرنے میں مصروف تھے۔ الحمدللہ! پوری کامیابی سے ایک سو بسوں کا قافلہ ہم لے گئے۔ اس کے بعد میاں جمیل صاحب اور میر صاحب بہت خوش ہوئے۔ حافظ عبدالکریم صاحب اور فضیلہ شیخ محمد شریف خان کو جماعت میں دعوت دی گئی۔
الحمدللہ، آج ڈیرہ غازی خان ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں مرکزی جمعیت ایک قوت، ایک تحریک اور پیغام ٹی وی کی صورت میں ایک بلند آواز ہےحق کی آواز۔ اللہ ہمارے امیر محترم علامہ پروفیسر ساجد میر جو پوری امت کے لیڈر تھے، مدبر، زیرک، شہادتوں کے بعد معاملہ فہم، کثیر الوقت، جماعت کو سنبھالا۔ دور دور تک ان جیسا بندہ نظر نہیں آتا۔ اللہ پوری جماعت کو اور خاص کر لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہماری جماعت کو نعم البدل عطا فرمائے۔ اللہ ہمارے قائدین کی کوششوں، کاوشوں، محنتوں اور محبتوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین