سوویت دور کا خلائی جہاز 53 سال بعد ہفتے کے روز زمین پر آگرا جو زہرہ (Venus) کی جانب سفر طے کر رہا تھا تاہم وہاں پہنچنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق ’کوسموس 482‘ نامی یہ خلائی جہاز نصف صدی قبل لانچنگ ناکام ہونے کے باعث زمین کے مدار میں پھنس گیا تھا روس کے خلائی ادارے اور یورپی یونین کے خلائی نگرانی اور ٹریکنگ سسٹم نے اس کے گرنے کی تصدیق کی روسی حکام نے بتایا کہ خلائی جہاز بھارتی سمندر (Indian Ocean) کے اوپر گرا، تاہم کچھ ماہرین اس کے درست مقام پر شک میں مبتلا ہیں یورپی خلائی اد ا رے کے اسپیس ڈیبریز آفس نے بھی اس خلائی جہاز کے انخلا کا پتہ چلایا جب وہ جرمنی کے ایک ریڈار اسٹیشن پر نظر نہیں آیا۔
ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ خلائی جہاز کا کتنا حصہ زمین پر گرتے وقت بچا یا نہیں ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ شاید اس کا کچھ یا سارا حصہ تباہ ہو جائے گا، کیونکہ یہ جہاز وینس پر لینڈ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے گرم سیارہ ہے،سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خلائی جہاز کے ملبے کے کسی انسان پر گرنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔
یہ خلائی جہاز، جسے کوسموس 482 کے نام سے جانا جاتا ہے، 1972 میں سوویت یونین کے تحت لانچ کیا گیا تھا یہ ایک سلسلے کے مشنز کا حصہ تھا جو وینس کی جانب روانہ ہونے تھے، مگر یہ زمین کے مدار سے باہر نکلنے میں ناکام رہا اور مدار میں ہی پھنس کر رہ گیا، کیونکہ اس کا راکٹ خراب ہو گیا تھا۔
خلائی جہاز کا بیشتر حصہ ناکام لانچنگ کے بعد چند سالوں میں زمین پر آ گرا تھا۔ جیسے جیسے اس کا مدار کم ہوتا گیا اور کششِ ثقل کا اثر بڑھا، اس کا دائرہ تنگ ہونے لگا اور اس کا گولائی میں گھومتا ہوا لینڈر— جو تقریباً تین فٹ (ایک میٹر) چوڑا تھا— آخرکار زمین پر گرا ماہرین کے مطابق اس لینڈر کو ٹائٹینیم کے مضبوط خول میں محفوظ کیا گیا اور اس کا وزن ایک ہزار پاؤنڈ (495 کلوگرام) سے زائد تھا۔