عمر گریزاں کا سفر بے شک تیزی سے گزررہا ہے لیکن اس کا دورانیہ کچھ بڑھ جائے یا زندگی کی چند سانسوں کی مزید مہلت مل جائے توخوشیاں مسرتیں محبتیں امن ،کرب تکلیفیں مصیبتیں ان کیفیات کا احساس بیدار ہونے لگتا ہے اور سمجھ بوجھ یعنی عقل سلیم عطا ہو تی ہے دینے والا وہ رب ذوالجلال ہے کچھ بھی دے سکتا ہے دکھ غم روگ تکلیفیں خوشیاں محبتیں امن سکون اس شہنشاہ کی اپنی مرضی،
گزشتہ کچھ روزکربناک اور اعصاب شکن رہے یہ زندگی بس گزر جاتی ہے مقصد بڑا ہو تو یہ بڑی دلچسپ بھی ہو جاتی ہے بے مقصد زندگی تو ویسے ہی فضول سی گزرتی ہے ہم بھی اسی بے مقصد زندگی کا حصہ ہوئے دشوارگزار کٹھن اور ہاں کبھی کبھی کچھ لمحوں کی خوشیاں بھی نصیب ہوئیں یعنی کبھی خوشی کبھی غم۔۔۔۔ لیکن رواں دواں تھی خوب چل رہی تھی ہم سفر ہے کبھی ہنساتی ہے کبھی رلاتی ہے ساتھ تو چلنا ہے نا اسے جینا تو ہے لیکن اچانک سے گھٹیا دشمن اپنی طاقت کے زعم اور اپنی چوہدراہٹ دکھانے۔۔۔ امن کا دشمن بن گیا بدامنی کا خوف چھاگیا اور ایسا چھایا کہ بہت کچھ سکھا گیا ہمارا پڑوسی ملک بھارت گھٹیا ترین دشمن ۔۔۔وہی دشمن جو اپنے دیس کے انسانوں اور مسلمانوں کا بھی دشمن ہے
اس نے امن کا ماحول تہس نہس کردیا اور ہم پر زبردستی جنگ تھوپ دی نجانے اس خطے کا بدمعاش بننے کا شوق کہاں سے چرا لایا پرامن بستیوں کو اجاڑنے کا خواب تو دیکھ لیا لیکن اس کی تعبیربھی نہ پاسکا کود پڑا ہمیں شکست دینے۔۔۔
خیر اس نے اپنے دانت کھٹے کروانے اور لیٹ کر مارکھانے کے بعد اپنے آقا سے کہا کہ حضور اب ہمیں بچا لیجئے ہماری صلح کروا دیجئے یہ پاکستان ہمیں کھا جائے گا
سو تادم تحریر جنگ بندی کا اعلان ہوچکا ہے سکون کی وہ گھڑیاں واپس لوٹ آئی ہیں اور سکھ کے سانس آنے جانے لگے ہیں ،اگر انسان گھر کی باتیں باہر چوک پر سنانے لگے تو وہ گھر تادیر سلامت نہیں رہتے ہاں گھر کے اندر بہت دفعہ جھگڑے ہوتے ہیں اور ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں لیکن اگر گھر کے دروازے پر کوئی دشمن آتشیں اسلحے سے لیس ہوکر سامنے کھڑا ہو اور اندر جھگڑے جاری ہوں تو تب امن سلامت نہیں رہتا دشمن موقع سے فائدہ اٹھاکرپورے گھرکو ختم کرسکتا ہے
بہت سے لوگوں کو اپنی افواج سے اختلافات اور تحفظات ہوسکتے ہیں لیکن یہ افواج نہ ہوں تو سلامتی خطرے میں رہتی ہے اور گھر سلامت رہیں تو ہمیشہ کے یہ مسائل بعد میں بھی سلجھائے جاسکتے ہیں چونکہ میں یہ کالم گزرے تکلیف دہ اور اعصاب شکن ایام میں تحریر کررہا تھا جب ملک بھر میں دشمن اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ ہم پر وار کررہا تھا اس تحریر کو مکمل نہ کرسکا کالم کا بقیہ حصہ آج مکمل کرنے کا وقت ملا تو ہماری فوج تب بھی دشمن کو للکاررہی تھی جب سرحدوں پر دشمن کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کررہی تھی اور آج بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے محاذ پر ڈٹی ہوئی ہے یہ ہمارے ہی بیٹے ہیں ہمارے ہی بھائی ہیں بھوک پیاس نیند کو بھلا کر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ان کے ہوتے ہوئے ہم راتوں کو سکون کی نیند سوتے ہیں اور ہم سب نے گزشتہ دنوں یہ راتیں بھی سکون سے بے فکر ہوکر گزاری ہیں یہ سکون کی نیندیں انہی ماؤں کے بیٹوں کی بدولت ہیں جن پر ہمیں پوری امیدیں ہیں آج دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے پاگل ہوچکا ہے اور پاگل پن میں تو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے اپنی پاک فوج کی ہمت بڑھائیں ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں فوج ہے تو ملک ہے اور ملک ہے تو ہم ہیں امن سکون اورترقی کے لئے وطن کے بیٹوں کا حوصلہ بنیں سوشل میڈیا پر فوج مخالف پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں یہ دشمن کی وارداتیں ہیں اپنوں کا ساتھ دیں اپنے گھر کی سلامتی کو ترجیح دیں اپنے بچوں کی مسکراہٹوں کو بکھیرنے کا سبب بنیں نہ کہ چیخوں کی ۔۔۔۔
جنگیں سفاک ہوتی ہیں بے رحم ہوتی ہیں ان کی راہوں میں جو کچھ آتا ہے مٹ جاتا ہے تباہی اور بربادی مقدر بن جاتی ہے ہم امن کے داعی ہیں دونوں طرف انسانیت ہے خون نہیں چاہتے لیکن گھٹیا دشمن ہمارے سر پر سوار ہے پاک فوج انشااللہ ہمیشہ اسے سبق سکھاتی رہے گی یہ فوج ہمارا فخر ہے ہمیں اپنےان جانبازوں پر مان ہے وقت کا تقاضا ہے اپنی فوج کا بھرپور ساتھ دیں دشمن کی کسی بھی سازش کا حصہ نہ بنیں اپنے پیارے وطن کے محافظوں کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہیں اللہ تعالی ہماری افواج کو سلامت رکھے اوریہ گلشن امن محبتوں اور خوشیوں کا مسکن رہے اور یوں ہی سدا مہکتا رہے
پاکستان پائندہ باد
فیڈبیک کے لئے قارئین واٹس ایپ پر رابطہ کرسکتے ہیں
03004897576