بھارت میں ساؤتھ ایسٹ سنٹرل ریلوے کے تحت کام کرنے والی ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے ٹرینوں میں مسافروں کو ہراساں کرنے والے خواجہ سراؤں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ میں آر پی ایف نے 83 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا ہے جو ٹرینوں میں زبردستی داخل ہو کر مسافروں سے پیسے مانگتے اور انکار کرنے پر ان سے بدتمیزی، گالی گلوچ یا عوامی طور پر تضحیک کرنے جیسے ہتھکنڈے استعمال کرتے تھے۔ ان افراد کی وجہ سے مسافر خوف کے مارے پیسے دینے پر مجبور ہو جاتے تھے۔
یہ کارروائی ریلوے کے دو اعلیٰ افسران، انسپکٹر جنرل آف سکیورٹی منور خورشید اور ڈویژنل سکیورٹی کمشنر دیپ چندر آریہ کی ہدایت پر شروع کی گئی تھی۔ ان کی قیادت میں آر پی ایف نے خاص طور پر ناگپور اور اس کے گردونواح میں ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں مہم چلائی۔ان کارروائیوں کے دوران گرفتار کیے گئے 83 افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان پر مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس کے علاوہ، ان سے 86005 روپے کی رقم بھی ضبط کی گئی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم اس لیے بھی ضروری تھی کہ مسافر خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے اور شکایات میں اضافہ ہو رہا تھا۔
دورانِ کارروائی آر پی ایف کو یہ بھی پتہ چلا کہ کئی فرضی خواجہ سرا بھی اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ یہ افراد صرف پیسے بٹورنے کی نیت سے ٹرینوں میں گھومتے ہیں اور خود کو خواجہ سرا ظاہر کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فرضی خواجہ سراؤں کی موجودگی نے حقیقی خواجہ سراؤں کو بھی پریشان کر دیا ہے اور ٹرینوں میں ان کے درمیان جھگڑے اور ہاتھا پائی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بعض اوقات حقیقی خواجہ سراؤں نے فرضی افراد کو زدوکوب کیا یا انہیں زبردستی ٹرین سے اتار دیا۔2 مئی کو ایک اہم واقعہ پیش آیا جب دو خواجہ سرا ناگپور-رائے پور ٹرین میں سوار ہو کر مسافروں سے پیسے مانگنے لگے اور انکار پر جھگڑ پڑے۔ آر پی ایف کو اطلاع ملنے پر فوراً کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو سالیکاسا اسٹیشن کے قریب گرفتار کیا اور گونڈیا پولیس کے حوالے کر دیا۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیاں مسافروں کے اعتماد کو نقصان پہنچاتی ہیں، اسی لیے اس مہم کو مزید سخت کیا جائے گا۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے واقعات کی فوری اطلاع آر پی ایف یا متعلقہ حکام کو دیں تاکہ فوری طور پر کارروائی کی جا سکے۔