ترک کمپنی چیلےبی نے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ پر مودی حکومت کے خلاف مقدمہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں ایئرپورٹ ’گراؤنڈ ہینڈلنگ‘ کی خدمات فراہم کرنے والی ترک کمپنی چیلےبی (Çelebi) دہلی ہائی کورٹ پہنچ گئی کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ بھارتی حکومت نے سیکیورٹی کلیئرنس قومی سلامتی کے مبہم خدشا ت کی بنا پر منسوخ کی گئی لیکن اس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کس طرح ہماری کمپنی قومی سلامتی کے لیے اچانک ایک خطرہ بن گئی ہے یہ قانونی طور پر ناقابل قبو ل ہے، اگرچہ ہمارےشیئرہولڈرز ترکیہ میں رجسٹرڈ ہیں لیکن کمپنی کی کنٹرولنگ ملکیت ترکیہ سےباہر کےاداروں کےپاس ہے یہ فیصلہ اچانک اور بغیر کسی پیشگی اطلاع کےکیا گیا جس سے 3 ہزار 791 ملازمین کے بیروزگار ہونے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہونے کا امکان ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی طلبا اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست
چیلےبی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نئی دہلی، کیرالا، بینگلور، حیدرآباد اور گوا میں گراؤنڈ ہینڈلنگ کی خدمات فراہم کر رہے اور اس کے لیے بھارتی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی اداروں سے جانچ اور تمام ضروری منظوری کے بعد کام شروع کیا تھا۔
واضح رہے کہ مودی سرکار کا چیلے بی کمپنی کی سیکیورٹی کلیئرنس یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت سے جنگ میں ترکیہ نے پاکستان کی حمایت کی جس پر بھارتی عوام میں غصہ پایا جاتا ہےاس مقدمے کی سماعت ممکنہ طور پر پیر کے روز ہوسکتی ہے، تاحال بھارتی حکومت نے کمپنی کی جانب سے دائر مقدمے پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔
روس ، یوکرین امن کیلئے اپنی ثالثی کا کردار جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں ،ترک صدر
تاہم بھارت کے نائب وزیر ہوا بازی مرلی دھر موہول نے ایکس پر کہا کہ ملک بھر سے چیلےبی پر پابندی لگانے کے مطالبے موصول ہوئے اور حکومت نے قومی مفاد میں ان مطالبات کو سنجیدگی سے لیا۔
اسی ہفتے ممبئی میں شیو سینا پارٹی، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی اتحادی ہے، نے چیلےبی کے خلاف احتجاج کیا اور ممبئی ایئرپورٹ سے اس کا معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جمعرات کی رات دہلی ایئرپورٹ نے بھی اعلان کیا کہ اس نے چیلےبی کے ساتھ گراؤنڈ ہینڈلنگ اور کارگو آپریشنز میں شراکت داری کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔
پشاور کی کنگز کیخلاف ٹا س جیت کر فیلڈنگ
رائٹرز کے مطابق ایئر انڈیا نے بھی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ترک ایئرلائن سے انڈیگو کے معاہدے کو روکا جائے کیونکہ ترکیہ کی پاکستان کے لیے حمایت نے سیکیورٹی خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔