لنڈی کوتل (تحصیل رپورٹر مہد شاہ شینواری) ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل میں پیرا میڈیکل اسٹاف نے مبینہ کرپشن، بدانتظامی، رشوت خوری اور اقرباپروری کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال کے احاطے میں دھرنا دے دیا ہے۔ یہ احتجاج پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر ولی خان آفریدی کی قیادت میں کیا جا رہا ہے، جس میں منتخب عوامی نمائندے، سماجی کارکن اور مقامی عمائدین بھی شریک ہیں۔

مظاہرین نے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس)، ڈپٹی ایم ایس اور کلریکل عملے پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال فنڈز میں کروڑوں روپے کی مبینہ خردبرد کی گئی، پوسٹنگز اور ڈیوٹی تبادلوں میں رشوت کا بازار گرم ہے اور سرکاری رہائش گاہوں کا غیر قانونی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک مقامی این جی او کی خاتون کو خلاف ضابطہ اسٹاف کوارٹر میں ٹھہرایا گیا جبکہ ہیلتھ مینجمنٹ کمیٹی (ایچ ایم سی) فنڈز ممبران کی منظوری کے بغیر نکلوائے گئے۔

ولی خان آفریدی نے الزام لگایا کہ ایمرجنسی وارڈ میں ڈاکٹروں کی تعداد آٹھ سے کم ہو کر صرف دو رہ گئی ہے، صفائی، لیبارٹری اور پیتھالوجی کے شعبے بری طرح متاثر ہیں، اور گوسٹ ملازمین کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ اے آئی پی پروگرام کے تحت بھرتی کیے گئے عملے کی تنخواہوں سے ناجائز کٹوتیاں کی جا رہی ہیں اور این او سی کے اجرا میں رشوت طلب کی جاتی ہے۔

ڈینٹل بلاک کی مرمت جیسے دیرینہ مسائل بھی حل نہیں کیے جا رہے جبکہ مستقل ایم ایس کی عدم تقرری سے ہسپتال کی نگرانی مفلوج ہو چکی ہے۔ موجودہ ایم ایس کو جمرود اور لنڈی کوتل دونوں ہسپتالوں کی اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جو موثر انتظامی کنٹرول کے لیے ناکافی ہے۔

تحصیل چیئرمین شاہ خالد شینواری کی جانب سے مذاکرات اور ثالثی کی متعدد کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں، اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، دھرنا جاری رہے گا۔

سماجی کارکن اختر علی شینواری نے بھی دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ماہر ڈاکٹروں کی کمی نے غیر تربیت یافتہ افراد کو اسپتال کے نظام کو غلط استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، جس سے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ہسپتال کے ایک اہلکار نے سابق ایم ایس جمشید شیرانی کے دور کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نظم و ضبط کے سخت نفاذ کی وجہ سے ہسپتال میں بہتری لائے تھے۔

مقامی صحافیوں کی جانب سے جب یہ معاملہ صوبائی وزیر عدنان قادری کے علم میں لایا گیا تو انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ معاملہ اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھائیں گے اور جلد از جلد ہسپتال کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ یہ احتجاجی دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری رہا اور مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Shares: