مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا
مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ نے بینچ پر اعتراض کی درخواستیں مسترد کردیں،عدالت نے نظر ثانی کیس کی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کا حکم دیدیا،سپریم کورٹ نے 26 ویں ترمیم کیس کو پہلے سننے کی درخواست بھی مسترد کردی،سپریم کورٹ نے موجودہ بینچز پر اعتراضات بھی مسترد کردیے،عدالت نے تمام اعتراضات پر متفقہ فیصلہ سنایا،۔ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو انتظامات کی ہدایت کر دی گئی،مخصوص نشستوں پرسماعت پیر کو ہوگی
عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا، تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائےگا، عدالت نے سپریم کورٹ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو لائیو سٹریمنگ کے انتظامات کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،12جولائی کے فیصلے کی متاثرہ خواتین کے وکیل مخدوم علی خان کے سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات پر دلائل دیئے تھے، وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ آرٹیکل 191اے اور پریکٹس پروسیجر ایکٹ کے ہوتے بنچ پر 1980کے رولز اپلائی نہیں ہوتے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ بتائیں سپریم کورٹ کے 1980کے کون سے رولز نئی آئینی ترمیم سے مطابقت نہیں رکھتے،مخدوم علی خان نے کہاکہ نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی حد تک 1980کے رولز مطابقت نہیں رکھتے،نئی آئینی ترمیم میں آئینی بنچ کے دائرہ اختیار کا تعین کیا گیا ہے،1980کے رولز کے تحت نظرثانی پر سماعت پرانا بنچ کیا کرتا تھا، اب 26ویں ترمیم کے بعد آئینی تشریح کے مقدمات کی نظرثانی آئینی بنچ کرے گا، اس بنچ میں ججز کی تعداد سے متعلق اعتراض کیا، میری نظرمیں یہ 11نہیں 13رکنی بنچ ہے،اس 13رکنی بنچ میں سے 7ججز کی اکثریت نظرثانی پر فیصلہ کرے گی،اس کیس کی براہ راست نشریات سے متعلق درخواست دائر کی گئی ،اگر عدالت براہ راست نشریات کا فیصلہ کرے بھی تو کوئی اعتراض نہیں،دوسری درخواست تھی 26ویں ترمیم کے فیصلے تک اس کیس کو ملتوی کیا جائے،کون سا کیس کب لگنا ہے یہ طے کرنا اس عدالت کااختیار ہے، کسی کی خواہش نہیں،درخواست منظور اور سماعت ملتوی ہو تو پھر یہ آئینی بنچ کوئی درخواست نہیں سن سکے گا، پھر یہ آئینی بنچ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک کوئی درخواست نہیں سن سکے گا، کل کو دیگر کیسز کی ددرخواست گزار بھی اسی خواہش کااظہار کریں گے۔








