بھارت میں نریندر مودی حکومت کی جارحانہ عسکری و سفارتی پالیسیوں کے سنگین معاشی اثرات سامنے آنے لگے ہیں-
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی غیر ملکی سرمایہ کاری جو پچھلے سال 10 ارب ڈالرز کی سطح پر تھی، اب گھٹ کر محض 353 ملین ڈالرز پر آگئی ہے، یہ گراوٹ بھارت کی سرمایہ کاری کی تاریخ کی بدترین سطح قرار دی جا رہی ہے، جو ملک کی معاشی پالیسیوں پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی عالمی سیاسی کشیدگی، علاقائی محاذ آرائی اور اندرون ملک جارحانہ پالیسیوں نے عالمی سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے، خاص طور پر چین، نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ تنازعات اور مقبوضہ کشمیر میں مسلسل فوجی دباؤ نے بھارت کو ایک غیر مستحکم سرمایہ کاری کا مرکز بنا دیا ہے۔
امریکی پروفیسر نے بھارتی حکومت کو آئینہ دکھا دیا،پاکستان کی کامیابی کے معترف
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے بھارت میں کاروبار کرنے پر بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث اب ان کی ترجیح دیگر مستحکم اور پرامن ممالک بن چکے ہیں، اس رجحان نے نہ صرف بھارتی روپے کو دباؤ میں ڈال دیا ہے بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی مسلسل گراو ٹ کا شکار ہیں۔
سکھ تنظیم MAAR کی عالمی عدالت میں دہائی،بھارت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ