صبح تقریباً 4:15 بجے مشترکہ کاؤنٹر ٹیررزم ٹاسک فورس اور حساس اداروں نے کراچی کے مضافاتی علاقے ہزارہ گوٹھ میں برق رفتار آپریشن کیا۔

ایک کمرشل گودام سے ملحقہ خفیہ ٹھکانے پر کی جانے والی اس کارروائی میں زکریا اسماعیل کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کا اصل نام ذوالفقار ہے، اور وہ فتنہ الہندوستان بی ایل اے کے کراچی سیل کا ہائی ویلیو آپریٹو ہے۔ گرفتاری کے وقت اس کے قبضے سے Thuraya سیٹلائٹ فون 9 ملی میٹر Glock، جعلی افغان شناختی کارڈ اور 11,800 ڈالر کی نقدی برآمد ہوئی۔ ملزم کے سیٹلائٹ فون سے خضدار اسکول بس بم دھماکے (21) مئی سے چند گھنٹے قبل 9-11-XXXXXX دہلی نمبر پر ہونے والی تین منٹ 41 سیکنڈ کی کال ثابت کرتی ہے کہ وہ براه راست بھارتی ہینڈلرز سے رابطے میں تھا۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ زکریا نے 2023 میں محمد رزاق ولد عبداللہ کے نام سے بھارتی ویزا حاصل کیا اور دبئی کے راستے دہلی پہنچا، جہاں اسے RAW کے بلوچستان ڈیسک نے پیشہ ورانہ سبوتاژ اور IED فیوزنگ کا کورس کرایا۔ اسی پیریڈ میں دہلی نارتھ بلاک میں ہونے والی بریفنگز میں Ajit Doval کا بدنام زمانہ Defensive Offence Doctrine پڑھایا گیا وہی حکمت عملی جس میں پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کے لیے بلوچستان میں دہشت گردوں کو بطور پراکسی استعمال کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ زکریا کو کراچی یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ میں ایڈجسٹ کرایا گیا تھا تاکہ وہ سلیپر نیٹ ورک کو وسعت دے سکے۔ یہ وہی کیمپس ہے جہاں 2022 میں بی ایل اے کی خودکش بمبار شاری بلوچ نے چینی اساتذہ کو نشانہ بنایا تھا۔

یونیورسٹی میں دو بار نوٹ شده مشکوک سرگرمیوں کے باعث زکریا کا منصوبہ وقت پر پکڑا گیا اور وہ بڑی واردات سے پہلے ہی روپوش ہو گیا۔خضدار میں APS اسکول بس پر حملے کے بعد کال ڈیٹیل ریکارڈ (CDR) سے پتا چلا کہ دھماکے سے 29 منٹ پہلے زكریا نے خضدار میں موجود بی ایل اے کے فیلڈ کمانڈر حامد داود سے رابطہ کیا۔

کرائم سین سے ملنے والے ریموٹ ڈٹونیٹر کی فارنزک جانچ نے اسی Thuraya فون کی آؤٹ گوئنگ سگنل فریکوئنسی کے ساتھ میچ کر لیا ہے۔زكریا اسماعیل کی گرفتاری محض ایک فرد کی پکڑ نہیں بلکہ بی ایل اے – RAW گٹھ جوڑ کی شہ رگ پر کاری ضرب ہے ایک دہائی قبل اجیت دوول نے جو گریٹ گیم تھیوری پیش کی تھی اس کا منطقی انجام اب کراچی سے خضدار تک بکھرے ثبوتوں کی شکل میں دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔

Shares: