وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے مورو میں حالیہ احتجاج اور ہنگامہ آرائی سے متعلق حقائق منظر عام پر لاتے ہوئے بتایا کہ مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کے گھر اور ٹرک کو کیمیائی مواد سے آگ لگائی، جبکہ پولیس اہلکاروں پر تشدد اور فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔
باغی ٹی وی کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن نے احتجاج کی ویڈیوز دکھائیں جن میں نقاب پوش مظاہرین کو پولیس پر حملے اور آتش زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 مئی کو ہونے والے احتجاج میں غیر مقامی افراد اور نقاب پوش عناصر شامل تھے جو کسی اور زبان میں گفتگو کر رہے تھے۔
شرجیل میمن کے مطابق، کالعدم تنظیم جئے سندھ متحدہ محاذ کے رہنما شفیع برفت نے احتجاج کی کال دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے احتجاج کو پُرامن رکھنے کی پوری کوشش کی، تاہم مظاہرین کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوئے، جس کے بعد جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ پولیس لاشیں ورثاء کے حوالے نہیں کر رہی۔
وزیر اطلاعات نے وضاحت کی کہ مظاہرین نے خود اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے، وہ لاشیں وصول نہیں کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے حالات کو مزید خراب کرنے کے لیے مخصوص حکمت عملی اپنائی اور حکومت کے خلاف غلط فہمیاں پھیلائیں۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ واقعے میں منصوبہ بندی شامل تھی، اور مظاہرین نے کیمیائی مادے سے حملہ کیا، جس سے دیواریں بھی جل گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت پرامن احتجاج کا حق تسلیم کرتی ہے، لیکن تشدد، فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم کی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات
حماس کا امریکی جنگ بندی تجویز سے اتفاق، اسرائیل کی تردید
سیالکوٹ: PP-52 ضمنی الیکشن، سیکیورٹی پلان حتمی شکل دے دی گئی
شہباز شریف کا بھارت سے مذاکرات اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان








