مودی کے ہندوتوا بھارت میں درندگی کی انتہا؛ قبائلی خاتون کی اجتماعی زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل، ملک ’ریپستان‘ بن گیا،انسانیت سسک اٹھی، مدھیہ پردیش میں خاتون کے جسم کے اعضا چاک، قاتل آزاد
بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں درندگی کی ایک ایسی لرزہ خیز واردات پیش آئی ہے جس نے پورے ملک کو ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ضلع کھنڈوا میں ہندوتوا نظریے سے متاثر جنونی افراد نے ایک قبائلی خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس قدر سفاکی سے قتل کیا کہ انسانیت بھی شرما گئی۔ سفاک ملزمان نے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اُس کے جسم کو اس درندگی سے نوچا کہ اندرونی اعضا باہر آ گئے۔ قاتلوں نے خاتون کے جسم میں لوہے کی سلاخیں داخل کیں، اس کی کوکھ باہر نکالی اور پھر خون میں لت پت چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
مقتولہ دو بچوں کی ماں تھیں اور تعلق ایک غریب قبائلی برادری سے تھا۔ جائے واردات سے خاتون کے جسم کے بکھرے اعضا بھی برآمد ہوئے، جنہیں دیکھ کر اہل علاقہ اور پولیس اہلکار بھی لرز گئے۔ خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔ بھارتی میڈیا اور انسانی حقوق کے حلقے اس واقعے کو مودی سرکار کے دور میں قانون کی ناکامی اور اقلیتوں، خاص طور پر قبائلی خواتین کے خلاف بڑھتی درندگی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
مدھیہ پردیش جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے زیرِ انتظام ہے، حالیہ برسوں میں جنسی جرائم کے حوالے سے کئی بار خبروں کی زینت بن چکا ہے۔ خواتین کے خلاف زیادتی کے بڑھتے واقعات پر بھارتی سوشل میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنان بھارت کو ’ریپستان‘ کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
یہ واقعہ صرف ایک خاتون کے ساتھ درندگی کا نہیں بلکہ بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر قبائلی برادریوں، کی جان و مال کے تحفظ کی بدترین صورتحال کا آئینہ دار ہے۔ انتہاپسند عناصر کو کھلی چھوٹ ملنے سے ایسے جرائم نہ صرف بڑھتے جا رہے ہیں بلکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی امید بھی دم توڑتی جا رہی ہے۔








