اوچ شریف (باغی ٹی وی نامہ نگار حبیب خان): صحرائے چولستان، جو 66 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے، اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ کئی ماہ سے بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے قدرتی ذخائر (ٹوبھے) خشک ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں انسان اور جانور دونوں پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو خشک سالی کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
چولستان کے باشندوں کی ایک بڑی تعداد اپنے لاکھوں جانوروں (جن کی سرکاری تعداد 16 لاکھ سے زائد ہے) کے ہمراہ چکوک اور سرکاری پانی کی پائپ لائنوں پر منتقل ہو چکی ہے۔ ڈیراوڑ، ٹوبہ سلطان شاہ، لنگاہ والا، رکن پور، کاڈو والا، طوفانہ، مروٹ، اور جگیت پیر کے علاقوں میں واقع تقریباً 1100 ٹوبوں میں سے 95 فیصد خشک ہو چکے ہیں۔ ان میں چڈھڑا والا، دولو جمال، نواں پرھاڑاں، ٹوبہ سراں، باہو والا، عام والا، شیر خان، کالے پاڑ ٹھنڈی کھوئی، جام سر، قائم سر، نور سر بلوچاں، حیدر والا، سکندر والا، اسلام گڑھ کے نواب والا سوڑیاں، پنچ کوہی، شیخ والا، ٹوبیاں والا، کنڈیرا، آلے والا، ٹوبہ کھارڑی، پچھال، بوہڑ والا، بھانے والا، دانڈ والا، رینال، سیاہی والا، جانو والا، گڈلہ، مٹھو والا، کرم والا، دینے والا، اچل والا، گلو والا، قطب والی، بھمبھے والا، پنجکوٹ، ڈاک والا، اور دین گڑھ شامل ہیں۔
خشک سالی بڑھنے کی وجہ سے جانوروں کے لیے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے، اور جنگلی جڑی بوٹیاں تک سوکھنے لگی ہیں۔ چولستان کے باسی اپنے جانوروں کے لیے چارہ اور پانی نہ ہونے کے باعث آبادیوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ چولستان میں تین لاکھ سے زائد چولستانی بستے ہیں جو زیادہ تر مال مویشی پر انحصار کرتے ہیں۔
چولستانی ذرائع کے مطابق، ٹوبہ کٹانے والا، ٹوبہ قصائی والا، گورکن، لاکھن، پتھانی والا، باڑی والا، بوہڑ والا ڈھوری، ونجو والا، جیاء والا، تلوے والا، پنج کوٹ، گونجراں والا، اور بھالے والا پر پائپ لائنوں کے واٹر پوائٹس پر اپنے جانوروں کے ہمراہ رہائش پذیر محمد وریام، عبدالمجید، اقبال مٹھو، عبدالحمید، محمود نواز، سچو خان، بشیر احمد و دیگر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ آنے والے بجٹ میں چولستان میں نئی پائپ لائنز، نئے ٹوبوں کی تعمیر، پرانے ٹوبوں کی بحالی اور نئے پانی کے کنڈز بنائے جائیں، اور پائپ لائنوں کو سولر پر منتقل کیا جائے۔
اس حوالے سے جب ایم ڈی چولستان ترقیاتی ادارہ طارق بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پائپ لائنوں پر 24 گھنٹے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی آبادیاں جو پائپ لائنوں سے دور ہیں، انہیں بائوزر کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔