مودی کی گولی، سیندور اور سردار
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ بڈانی
26 مئی 2025 کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات کے شہر بھوج میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو کھلی دھمکی دی، جس نے پاک بھارت تعلقات میں ایک نیا تناؤ پیدا کر دیا۔ مودی کا یہ بیان کہ "پاکستان کے عوام سوچیں کہ انہوں نے کیا حاصل کیا؟ انڈیا آج دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے اور پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ پاکستان کے لوگوں کو آتنک سے نجات کے لیے خود آگے آنا ہوگا، ورنہ میری گولی تو ہے” جوعالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان نے اسے اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی، جس نے نام نہاد "آپریشن سندور” کی ناکامی اور بھارت کی سفارتی کمزوری کو مزید بے نقاب کر دیا۔
مودی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب پاکستان نے بھارت کے تین رافیل سمیت سات طیاروں اور 26 دفاعی تنصیبات کو تباہ کر دیا تھا، جس سے بھارت کی جھنجھلاہٹ صاف ظاہر ہوتی ہے۔ اس پس منظر میں 15 مئی 2025 کو ایک سکھ سردار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے آپریشن سندور کے نام اور اس کی تاریخی اہمیت پر طنزیہ تبصرہ کیا۔ سردار نے دعویٰ کیا کہ جب ہندوستان پر غیر ملکی حملہ آور جیسے ترک اور مغل وغیرہ حملہ کرتے تھے تو وہ نہ صرف مال و اسباب لوٹتے تھے بلکہ ہندوستانی خواتین کو بھی اغوا کرکے لے جاتے اور بیچ دیتے تھے۔ ان کے مطابق اُس وقت کے ہندوستانی مردوں نے، جنہیں وہ "بزدل” کہتے ہیں، حملہ آوروں سے منت کی کہ وہ ہماری کنواری لڑکیوں کو لے جائیں لیکن شادی شدہ خواتین کو چھوڑ دیں اور ان کی شناخت کے لیے شادی شدہ خواتین کی مانگ میں سندور لگانا شروع کیا۔ سردار نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ روایت ہندوؤں کی بزدلی کی علامت ہے کیونکہ انہوں نے اپنی خواتین کی حفاظت کے لیے کوئی عسکری اقدام کرنے کے بجائے ایک علامتی نشان اپنایا۔ انہوں نے مودی کی غیرت اور "گولی مارنے کی اوقات” کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کی ناکامی اور مودی کی دھمکی اسی تاریخی کمزوری کی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ سندور کی روایت ہندو مذہب میں صدیوں سے موجود ہے اور اس کا تعلق ویدک رسومات سے ہے، سردار کا یہ بیان مودی کی ناکامی کو ایک طنزیہ انداز میں پیش کرتا ہے۔
پاکستان نے مودی کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اشتعال انگیز، نفرت پھیلانے والا اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے پریس ریلیز میں کہا کہ ایک جوہری طاقت کے وزیر اعظم کا اس انداز میں بیان دینا انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ وہ اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اپنا دفاع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مودی کا بیان خطے کے امن کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیز سیاست اور انتہا پسندانہ سوچ کا نوٹس لے۔
آپریشن سندور سے قبل بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ بین الاقوامی قانون اسے یہ اختیار نہیں دیتا۔ بھارت نے تمام پاکستانی شہریوں کے ویزوں کو منسوخ کر دیا، حتیٰ کہ علاج کے لیے بھارت میں موجود پاکستانیوں کو بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ پاکستانی خواتین جو بھارت میں بیاہی گئی تھیں اور بھارتی خواتین جو پاکستان میں بیاہی گئی تھیں اور اپنے میکے ملنے بھارت گئی تھیں، انہیں بھی سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔
7 مئی 2025 کو شروع ہونے والے آپریشن سندور میں بھارتی فضائیہ نے رافیل طیاروں کے ذریعے پاکستان اور آزاد کشمیر میں مبینہ دہشت گرد کیمپوں پر میزائل حملے کیے۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے جیش محمد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ٹھکانوں پر کیے گئے، تاہم پاکستان میں حملےشہری علاقوں میں کئے گئے، جس میں بہاولپور کی ایک مسجد سمیت دیگر مقامات کو نقصان پہنچا اور 40 شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے 10 مئی کو "آپریشن بنیان مرصوص” کے نام سے جوابی کارروائی کی، جس میں پاکستانی فضائیہ نے بھارتی فضائی دفاعی نظام، تین رافیل سمیت سات طیاروں اور 26 فوجی تنصیبات کو تباہ کیا۔ بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ پاکستان نے 26 بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور بھارت مزید لڑائی نہیں چاہتا۔
بھارتی میڈیا نے ابتدا میں آپریشن سندور کو کامیابی کے طور پر پیش کیا، لیکن پاکستانی جوابی کارروائی نے بھارت کی ناکامی کو عیاں کر دیا۔ جرمن میڈیا نے رپورٹ کیا کہ رافیل طیاروں کی تباہی نے آپریشن سندور کو ناکام بنا دیا، اور سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ مودی حکومت "گودی میڈیا” کے ذریعے اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان نے ناقابل تردید شواہد پیش کیے کہ بھارتی میڈیا نے جھوٹی خبریں پھیلائیں، جن میں لاہور بندرگاہ (جو حقیقت میں موجود نہیں) کی تباہی جیسے مضحکہ خیز دعوے شامل تھے۔ آپریشن سندور کے بعد پاکستان نے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور تجارتی تعلقات معطل کر دیے۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بھارتی آپریشن کی مذمت کی اور دونوں فریقوں سے ضبط کی اپیل کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا جو مودی کی سفارتی ناکامی کا واضح ثبوت تھا۔
آپریشن سندور کی ناکامی، مودی کی کھوکھلی دھمکیاں اور سکھ سردار کی طنزیہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت طاقت کے گھمنڈ اور جھوٹے فخر میں حقیقت سے منہ موڑ چکا ہے۔ پاکستان نے نہ صرف میدان جنگ میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ دنیا کو دکھا دیا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن دفاع سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ مودی جس "گولی” کی بات کرتا ہے، وہ اب ایک مذاق بن چکی ہے اور "سندور” جو بھارت اپنی غیرت کی علامت بتاتا ہے، وہ درحقیقت ان کی تاریخ کی کمزوریوں کی یاد دہانی ہے۔
اب بھی وقت ہے کہ بھارتی عوام مودی کی انتہاپسند سوچ، نفرت انگیز پالیسیوں اور جنگی جنون کے آگے بند باندھیں۔ اسے صاف اور دو ٹوک انداز میں یہ پیغام دینا ہوگا کہ بس بہت ہو گیا، ہمیں جنگ نہیں، امن چاہیے۔ پاکستان نے کبھی بھی جنگ کی پہل نہیں کی، لیکن اگر مودی نے دوبارہ ایسی کسی مہم جوئی کی حماقت کی، تو اُسے ایک بار پھر اسی پاکستان سے سامنا کرنا پڑے گا جو نہ صرف ایک مضبوط، متحد اور باہمت قوم ہے بلکہ ایسی جرأت مند مسلح افواج رکھتا ہے جو دشمن کو اس کی سرزمین میں گھس کر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس بار جنگ صرف میدان میں نہیں ہوگی بلکہ بھارت کا پورا شیرازہ بکھر جائے گا اور تاریخ مودی کے غرور کو ایک سبق کے طور پر یاد رکھے گی۔