اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) تھانہ دھوڑکوٹ کی حدود میں جلالپور پولیس کی جانب سے موضع بیٹ لنگاہ میں محنت کش خاندانوں کے گھروں پر مبینہ طور پر دھاوا بولنے، چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور گھریلو سامان اٹھا لے جانے کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ افراد نے لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پولیس کی اس غیر قانونی کارروائی نے ان کی زندگیوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

پٹیشن گزار بلال ڈاہڑ، اعظم ڈاہڑ، راجو ڈاہڑ، امیر بخش ڈاہڑ و دیگر کے مطابق درجنوں اہلکار، جن میں بعض وردی اور بعض سادہ لباس میں تھے، پانچ سے چھ پولیس گاڑیوں پر سوار ہو کر بلا اجازت ان کے گھروں میں داخل ہوئے، بغیر سرچ وارنٹ کارروائی کی، قیمتی سامان الٹ پلٹ کر لے گئے اور دیگر اشیاء کو بھی نقصان پہنچایا۔ خواتین و بچوں کے سامنے توڑ پھوڑ کی گئی، نازیبا زبان استعمال کی گئی، جبکہ چیخ و پکار کے باوجود اہلکار باز نہ آئے۔

متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ "پولیس نے جس انداز سے گھروں پر دھاوا بولا، ایسا محسوس ہوا جیسے بھارتی فوج نے حملہ کر دیا ہو۔” واقعے کی ویڈیوز میں ٹوٹی چارپائیاں، بکھرا ہوا سامان اور تباہ شدہ اشیاء واضح دیکھی جا سکتی ہیں۔

متاثرین نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نہ صرف پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے بلکہ سامان کی واپسی، مزید ہراسانی و جھوٹے مقدمات سے تحفظ اور واقعے کی شفاف انکوائری بھی یقینی بنائی جائے۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید بےچینی پائی جاتی ہے، جبکہ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی پولیس کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون کے محافظ خود قانون شکن بن جائیں تو عوام کے لیے عدل و انصاف کا تصور بھی باقی نہیں رہتا۔

Shares: