تنگوانی،باغی ٹی وی،نامہ نگارمنصور بلوچ)تنگوانی میں بدامنی کے خلاف آواز بلند کرنے اور سوشل میڈیا پر پولیس کی نااہلی کو اجاگر کرنے پر پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے صحافیوں، مذہبی رہنماؤں، قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں اور شہری اتحاد سے وابستہ افراد سمیت 28 افراد کے خلاف پیپکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ تنگوانی میں درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان افراد نے کچہ میں ڈاکوؤں کی لوٹ مار کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا۔ مقدمے میں صحافی عطاالرحمن ملک (صدر پریس کلب تنگوانی)، عطا حسین ملک، احمد علی لاشاری، سہراب سندھی، محمد علی ڈہانی، لطف سندھی، عبدالباری ملک، مسعود باجکانی، کندھکوٹ سے حافظ ملک اکبر بگوار، اور غوث پور کے صحافی کا نام سمیت دیگر افراد کے نام شامل ہیں۔
شہری اتحاد سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں میں کفایت اللہ کھوسو، فضل الرحمن، قوم پرست رہنما رحمدل لاشاری اور دیگر بھی شامل ہیں۔
پولیس پر الزام ہے کہ یہ مقدمہ دراصل بدامنی کے واقعات اور پولیس کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے، تاکہ حقائق سامنے لانے والوں کو دبایا جا سکے۔
مقدمے کے اندراج کے خلاف تنگوانی پریس کلب میں آج صبح صحافیوں، سیاسی، سماجی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں عطاالرحمن ملک، عطا حسین ملک، سہراب سندھی، باری ملک، منصور بلوچ، کفایت اللہ کھوسو، رحمدل لاشاری اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مقدمات، گرفتاریوں یا دباؤ کے باوجود جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور کسی صورت پولیس کے سامنے سر نہیں جھکایا جائے گا۔
اس جدوجہد کے تسلسل میں آج تیسرے روز بھی تنگوانی شہر میں ویگن اسٹینڈ کے مقام پر شہری اتحاد، مذہبی و قوم پرست جماعتوں کی قیادت میں احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں حافظ کفایت اللہ، سہراب سندھی، محمد اسماعیل باجکانی، رحمۃ اللہ لاشاری سمیت دیگر رہنماؤں اور شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس چاہے جتنی بھی جھوٹی ایف آئی آر درج کرے، وہ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے اور بدامنی و پولیس کی نااہلی کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔