دل دھڑکے میں تم سے یہ کیسے کہوں ، کہتی ہے میری نظر شکریہ ۔۔۔۔۔۔

آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے ۔۔۔۔

جو بچا تھا وہ لٹانے کے لئے آئے ہیں ۔۔۔۔

اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے ۔۔۔۔۔

تھا یقیں کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی ۔۔۔۔۔۔ جیسے لازوال گیتوں پہ اپنے منفرد رقص سے فلم انڈسٹری پہ دھاک بٹھانے والی ناصرہ المعروف اداکارہ رانی بیگم کو مداحوں سے بچھڑے 32 برس بیت گئے ۔
غزالی آنکھوں والی رانی بیگم نے اپنے منفرد رقص اور لاجواب اداکاری سے تیس سال تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کیا ۔
اپنے تیس سالہ فلمی کیریئر میں اس نے چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے کردار کو اس خوبصورتی سے ادا کیا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے ۔ آغاز میں بیشک اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن کہتے ہیں کہ ناکامی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے یہی بات رانی بیگم پر بھی صادق آتی ہے ۔
تین دہائیوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والی اداکارہ رانی بیگم کا اصل نام ناصرہ تھا ، لیکن فلم انڈسٹری میں شہرت اس نے اپنے فلمی نام رانی بیگم سے حاصل کی ۔
رانی بیگم ماضی کی معروف گلوکارہ مختار بیگم کے ڈرائیور کی بیٹی تھیں ۔ وہ 8 دسمبر 1946 ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں ۔
رانی کی فنی تربیت کے لئے اس کے والد نے اسے مختار بیگم کے حوالے کر دیا ۔
ناصرہ جب سولہ برس کی ہوئی تو ہدایت کار انور کمال پاشا نے اسے رانی کا نام دے کر اپنی فلم ” محبوب” میں کاسٹ کیا ۔ یہ فلم فلاپ ہو گئی ۔ فلم محبوب کی طرح یکے بعد دیگرے دس فلموں میں ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد 1967 ء میں ہدایت کار حسن طارق بٹ کی فلم
” دیور بھابھی ” کی کامیابی کے بعد اداکار و ہدایت کار کیفی کی پنجابی فلم ” چن مکھناں” بھی سپر ہٹ فلم قرار پائی ، اس کے بعد رانی پہ کامیابیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ۔
1968 ء میں ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم ” بہن بھائی” منظر عام پر آئی ، اس فلم کا ایک گیت” ہیلو ہیلو مسٹر عبد الغنی ” بھی بہت مشہور ہوا ۔
1970 ء میں ریلیز ہونے والی فلم ” انجمن ” نے رانی بیگم کی شہرت و مقبولیت میں اور اضافہ کر دیا ، خاص طور پر اس فلم کے سونگ اور ان پہ رانی بیگم کے رقص نے وہ کامیابی حاصل کی جس کے بعد رانی بیگم نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ اس فلم میں رانی کے علاوہ سنتوش کمار ، صبیحہ خانم ، دیبا اور اداکار وحید مراد نے کام کیا ۔
رانی بیگم نے اپنے عہد کے تقریباً سبھی قد آور اداکاروں کے ساتھ کام کیا مثلاً محمد علی ، وحید مراد ، سنتوش کمار ، درپن ، کمال ایرانی ، شاہد ، سدھیر ، حبیب ، ندیم ، علی اعجاز ، غلام محی الدین اور اداکار یوسف خان شامل ہیں ۔
ان سب اداکاروں میں اداکار شاہد اور اداکار وحید مراد کے ساتھ رانی بیگم کی جوڑی کو بہت پسند کیا گیا ۔

رانی بیگم کی کچھ قابلِ ذکر اُردو فلموں میں امراؤ جان ادا ، خوشبو ، تیری خاطر ، تہذیب ، سیتا مریم مارگریٹ ، ترانہ ، شمع پروانہ ، انجمن ، دیور بھابھی ، ایک گناہ اور سہی ، بہارو پھول برساؤ ، ثریا بھوپالی ، ناگ منی ، میرا گھر میری جنت ، دل میرا دھڑکن تیری ، پیاس ، ہزار داستان ، سہیلی ، گونگا اور فلم نذرانہ اور ان کی چند ایک پنجابی فلموں میں محرم دل دا ، دیوانہ مستانہ ، سونا چاندی ، موج میلہ ، دنیا مطلب دی اور فلم بابل شامل ہیں ۔
جب بھارت میں فلم امراؤ جان ادا بنائی گئی تو بعد میں ان کی کاسٹ ٹیم نے یہ اعتراف کیا کہ وہ رانی بیگم جیسا کام کرنے میں ناکام رہے ۔
رانی بیگم نے مجموعی طور پر 168 فلموں میں کام کیا ، جن میں 103 اُردو اور 65 پنجابی فلمیں شامل ہیں ۔
ان کی آخری فلم ” کالا طوفان ” 1987 ء میں ریلیز ہوئی ۔
رانی بیگم نے اردو اور پنجابی فلموں میں اپنی دلکش مسکراہٹ ، خوبصورتی ، معصومیت ، جذباتی مکالموں ، اور منفرد رقص سے لاکھوں دلوں پر راج کیا اور اتنی مہارت سے ہر کردار ادا کیا کہ وہ کردار امر ہو گیا ۔

انہیں بہترین اداکاری پر تین مرتبہ ” نگار ایوارڈ ” سے نوازا گیا ۔
رانی بیگم نے پاکستان ٹیلی ویژن کے کئی ڈرامہ سیریلز میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ، ان کے مشہور ڈرامہ سیریلز میں خواہش اور فریب سر فہرست ہیں ۔

اپنے فلمی کیریئر میں اتنی کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود رانی بیگم اپنی حقیقی زندگی میں ازدواجی زندگی کے سکون سے محروم رہی ۔
ان کی پہلی شادی ہدایت کار حسن طارق سے ہوئی جس سے رانی بیگم کا بیٹا علی رضا پیدا ہوا ، جبکہ دوسری شادی معروف فلم ساز جاوید قمر اور تیسری شادی کرکٹر سرفراز نواز سے ہوئی ، مگر بد قسمتی سے ان کی یہ تینوں شادیاں ناکام رہیں جس کا رانی کو ساری زندگی افسوس رہا ۔ جس کا ذکر انہوں نے اپنے کئی انٹرویوز میں کیا ۔

زندگی کے آخری دنوں میں انہیں کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہو گیا ۔ جس کے طویل علاج کے بعد بھی یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوئی اور بالآخر 27 مئی 1993 ء کو 47 برس کی عمر میں رانی بیگم اِنتقال کر گئیں ۔
(ان للہ وان الیہ راجعون)

وہ لاہور کے مسلم ٹاؤن قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔
اللّٰہ تعالیٰ مرحومہ رانی بیگم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ( آمین ثم آمین )
آج 2025 ء میں رانی بیگم کو مداحوں سے بچھڑے 32 برس بیت گئے لیکن ان کی اداکاری ، انداز گفتگو اور ان کی فنی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

Shares: