میرپورماتھیلو(باغی ٹی وی ،نامہ نگار مشتاق لغاری)صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے علاقے روہڑی کے قریب جھانگڑو تھانے کی حدود میں بھینس چوری کے تنازع پر جاگیرانی برادری کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم میں 3 افراد ہلاک اور ایک بچہ زخمی ہوگیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ عید کے روز پیش آیا، جس نے علاقے میں کشیدگی کو ایک بار پھر بڑھا دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، تنازع کی ابتدا گزشتہ سال اس وقت ہوئی جب جاگیرانی برادری کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ پر بھینس چوری کا الزام عائد کیا تھا۔ اس الزام کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، جو وقتاً فوقتاً پرتشدد جھڑپوں کی شکل اختیار کرتی رہی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس تنازع کے نتیجے میں گزشتہ سال سے اب تک 13 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
چند ماہ قبل دونوں فریقین کے درمیان مقامی جرگے کے ذریعے صلح کرائی گئی تھی، اور امید کی جا رہی تھی کہ یہ تنازع ختم ہو جائے گا۔ تاہم، عید کے روز ایک بار پھر دونوں گروپوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جو دیکھتے ہی دیکھتے مسلح تصادم میں تبدیل ہوگئی۔ اس جھڑپ میں فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک بچہ شدید زخمی ہوا۔ زخمی بچے کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
جھانگڑو تھانے کے پولیس حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد علاقے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا۔ مزید خونریزی روکنے کے لیے علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ایس ایچ او جھانگڑو تھانے نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ پرانے تنازع کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں گروپوں کے اہم افراد سے رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ مزید تصادم کو روکا جا سکے۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس واقعے کے بعد روہڑی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جاگیرانی برادری کے درمیان یہ تنازع نہ صرف خاندانوں بلکہ پورے علاقے کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ کچھ رہائشیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ اور مقامی عمائدین مل کر اس تنازع کا مستقل حل نکالیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
بھینس چوری کے تنازعات دیہی سندھ میں اکثر خاندانی دشمنیوں کا باعث بنتے ہیں، کیونکہ مویشی دیہی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس طرح کے تنازعات اکثر جرگوں کے ذریعے حل کیے جاتے ہیں، لیکن بعض اوقات صلح کے باوجود دشمنی دوبارہ سر اٹھاتی ہے، جیسا کہ اس واقعے میں دیکھا گیا۔
پولیس اور مقامی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور امن و امان برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور جلد ہی ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔