وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور کمپنیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کر دیا ہے۔

اب وہ تمام افراد یا ادارے جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیا یا خدمات فروخت کرتے ہیں، انہیں ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیا اور تمام انکم ٹیکس سلیبز میں کمی کی گئی، تاہم ڈیجیٹل کاروبار کے حوالے سے سخت اقدامات بھی تجویز کیے گئے۔

بجٹ میں حکومت نے "ڈیجیٹل پریزینس پروسیڈس ٹیکس ایکٹ 2025” متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ای کامرس کے شعبے کو باقاعدہ ٹیکس دائرے میں لایا جائے گا۔اس قانون کے تحت آن لائن اشیا یا خدمات کی فروخت پر ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ آن لائن آرڈر پر خریدی گئی اشیا اور فراہم کی گئی سروسز بھی ٹیکس کے دائرے میں آئیں گی۔ ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز اور ٹیکس رپورٹس متعلقہ اداروں کو فراہم کرنا ہوں گی۔

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ موجودہ انکم ٹیکس نظام بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے ڈیجیٹل وینڈرز پر مؤثر طریقے سے ٹیکس عائد نہیں کر پا رہا، خاص طور پر وہ غیر ملکی تاجر جو ویب سائٹس یا ایپس کے ذریعے اشیا فروخت کر کے پاکستان میں کیش آن ڈلیوری کے ذریعے رقم وصول کرتے ہیں۔

نئے اقدامات کا مقصد ملکی معیشت کو ڈیجیٹل معیشت سے ہم آہنگ کرنا اور غیر دستاویزی آن لائن کاروبار کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔

بھارت کے قریب کارگو شپ میں دھماکہ، عملے نے چھلانگ لگا کر جان بچائی

پاکستان اور روس کے تعلقات بہتر، دوستی مزید مضبوط ہوگی،آصف علی زرداری

یوٹیوبر رجب بٹ اور ساتھیوں کیخلاف زیادتی و بلیک میلنگ کا مقدمہ درج

بھارتی آبی جارحیت، پانی کے ذخائر کے منصوبوں کیلئے 133 ارب مختص، 15 بڑے ڈیمز پر کام تیز

بھارتی آبی جارحیت، پانی کے ذخائر کے منصوبوں کیلئے 133 ارب مختص، 15 بڑے ڈیمز پر کام تیز

Shares: