برطانیہ کے حکومتی مشاورتی ادارے امیگریشن ایڈوائزری کمیٹی نے فیملی ویزوں کے لیے کم از کم آمدنی کی شرط میں نرمی کی سفارش کی ہے۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں موجودہ 29 ہزار پاؤنڈ کی حد کو کم کر کے 23 ہزار سے 25 ہزار پاؤنڈ تک لانے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ خاندان خودکفیل بن سکیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر آمدنی کی حد کو ہنر مند ملازمین کے ویزوں کے برابر 38 ہزار 700 پاؤنڈ تک بڑھایا گیا تو یہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق (ای سی ایچ آر) کے آرٹیکل 8، جو خاندانی زندگی کے حق کا تحفظ کرتا ہے، کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ فیملی ویزا اور ہنر مند ورکر ویزا کے مقاصد مختلف ہیں، اس لیے ان دونوں کے لیے یکساں آمدنی کی شرط مناسب نہیں۔ اگر شریکِ حیات پہلے سے برطانیہ میں جائز ویزے پر موجود ہو، تو اس کی آمدنی بھی اس حد میں شامل کی جاتی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر برائن بیل نے کہا کہ خاندانی زندگی اور اقتصادی فلاح کے درمیان توازن قائم کرنا ایک اہم اور حقیقی فیصلہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آمدنی کی حد میں نرمی سے نہ صرف خاندانی حقوق کا تحفظ ممکن ہو گا بلکہ اقتصادی مسائل کا بھی بہتر حل نکلے گا۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائم بے قابو، رواں سال 48 شہری لقمہ اجل بن گئے

بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد برسلز پہنچ گیا

نیتن یاہو حکومت خطرے میں، اسرائیلی پارلیمنٹ کی تحلیل پر آج ابتدائی ووٹنگ ہوگی

پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان سہ ملکی ٹی20 سیریز کی بات چیت جاری

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، صدر ٹرمپ کا اعلان

Shares: