اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے جمعرات کو اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد کر دیا۔ یہ بل وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی ایک اہم کوشش تھی جس کا مقصد قبل از وقت انتخابات کروانا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کنیسٹ میں 120 ارکان کی موجودگی میں اس بل پر ووٹنگ ہوئی، جس میں 61 ارکان نے بل کی مخالفت کی جب کہ صرف 53 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ اس طرح یہ بل منظور نہیں ہو سکا۔اپوزیشن نے یہ بل اس امید پر پیش کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو یہودیوں کی لازمی فوجی بھرتی کے متنازع قانون پر عوامی اور سیاسی سطح پر تنقید کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل کرا کر انتخابات جلد کروا سکے گی۔ یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت شدید تنازعہ کا شکار ہے کیونکہ کئی سیاسی جماعتیں اس قانون کے خلاف ہیں اور فوجی خدمات کو لازمی قرار دینے کے معاملے پر حکومت سے ناراض ہیں۔
تاہم، وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی لیکود پارٹی اور اس کے اتحادیوں نے اس بل کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ حکومت نے اپوزیشن کی اس کوشش کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا اور یوں قبل از وقت انتخابات کے امکانات کو ختم کر دیا۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اب اپوزیشن کو دوبارہ پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے بل پیش کرنے کے لیے کم از کم چھ ماہ کا انتظار کرنا ہوگا، کیونکہ قوانین کے مطابق پارلیمنٹ کے تحلیل کا دوسرا بل اس مدت سے پہلے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے 2022 میں چھ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک وسیع حکومتی اتحاد قائم کیا تھا۔ اس اتحاد نے مختلف سیاسی اور سماجی مسائل پر اتفاق رائے قائم کیا ہے، مگر فوجی بھرتی کے متنازع قانون نے حکومت کے استحکام کو چیلنج کیا ہے۔