پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے نے بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے اور امریکا میں بھی بھارت کے حامی اس حقیقت کو تسلیم کر چکے ہیں پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور بہت تگڑا ہے،جسے دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کے ساتھ کس طرح نمٹتا ہےپاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے تمام تقاضے پورے کیے، اور امریکا سمیت پوری عالمی برادری نے اس عمل کو قریب سے دیکھا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا کے سامنے امن کا پیغام لے کر آیا ہے اور موجودہ کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ جوہری تنازع کے سائے میں سفارتی گفتگو کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے جن عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقات ہو رہی ہے، وہ نہ صرف پاکستانی مؤقف کو سن رہے ہیں بلکہ اسے سراہ بھی رہے ہیں اور پاکستان کی سفارتی کوششوں میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پانی کے مسئلے پر بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے لیے پانی کی سپلائی بند کی تو جواباً بھارت کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہوسکتا ہے سندھ طاس معاہدے جیسے عالمی معاہدوں کو پامال کرنا نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے اقد امات اور قربانیوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے، اور بھارت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کسی بھی ثبوت سے محروم ہیں، جس کا اعتراف خود امریکا میں موجود بھارت نواز حلقے بھی کر چکے ہیں۔
انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ”ٹیمو ورژن“ قرار دینے کے اپنے بیان پر بھی وضاحت دی کہ یہ الفاظ دانستہ استعمال کیے گئے تاکہ بات کم الفاظ میں سمجھ آ جائے ان کے مطابق یہ بیان ڈیجیٹل دور کی حکمتِ عملی کے تحت تھا، اور اس کا مقصد عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنا تھا۔