پیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور کا کہنا ہے کہ ہم حکومتی معاشی پالیسی کے خلاف ملک گیر احتجاج کریں گے، اس حوالے سے ہر حد تک جائینگے، اس کی تمام ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی،میں اس حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کے سامنے تمام تحفظات رکھونگا،چیئرمین پیپلز پارٹی اس وقت تاریخ کا سب سے بڑا مقدمہ پاکستان کیلئے لڑ رہے ہیں،افسوس کی بات ہے کہ ہمیں بجٹ پر مشاورت تک میں شامل نہیں کیا گیا،بجٹ میں ووٹ نہ دینے کا حتمی فیصلہ پیپلز پارٹی کی قیادت کرے گی البتہ ہماری بات نہ سنی گئی تو ہمارے پاس احتجاج کے آخری آپشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا،آج وزیر دفاع خود سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کو مالی فحاشی قرار دے رہے ہیں، مگر یہ صرف انہی کی نہیں، بلکہ کابینہ، پارلیمنٹیرینز اور عدلیہ سمیت تمام اشرافیہ کی تنخواہوں میں اضافے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ایک طرف غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، کسان رُل رہا ہے، اور عالمی بینک خود غربت کی بلند شرح پر تشویش ظاہر کر رہا ہے، جبکہ دوسری طرف حکومت نے اشرافیہ کی مراعات اور تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا ہے،10 سال کے بعد پنشن بند کردی جائیگی، یہ انتہائی ظالمانہ اقدام ہے،آپ کس مہنگائی کا تذکرہ کرتے ہیں، غربت اور مہنگائی بارے 2018ء کی مردم شماری کے مطابق 10 کروڑ سے زائد لوگ غربت سے نیچے ہیں،آپ نے ہر شعبے کی 200 فیصد سے زائد تنخواہ بڑھا دی، دوسری طرف محنت کش کی باری آئے تو آپ کہتے ہیں مہنگائی شرح کے مطابق اضافہ ہوتا،6 ہزار 200 ارب روپے کے پیسہ کا ضائع آپ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہوا۔