عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کئی برسوں کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر خطے میں تنازعہ شدت اختیار کرتا ہے تو دنیا کو توانائی کی سپلائی میں شدید خلل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برینٹ کروڈ، جو عالمی سطح پر خام تیل کے نرخوں کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے، 4.3 فیصد اضافے کے ساتھ 72.4 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔ جبکہ امریکی خام تیل (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ) کی قیمت میں 5 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 71.4 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ مارچ 2022 کے بعد دونوں بینچ مارک ریٹس میں ایک دن کے اندر سب سے بڑی چھلانگ ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا تھا اور عالمی منڈیوں میں شدید ہلچل مچی تھی۔مالیاتی سروسز کمپنی پیپر اسٹون کے ریسرچ اسٹریٹیجسٹ احمد العسیری نے ایک تحقیقی نوٹ میں کہا ہے کہ برینٹ کی قیمت میں یہ اضافہ "فوری سپلائی سے متعلق خدشات کے ساتھ ساتھ اس بڑھتے ہوئے احساس کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ حالیہ صورتحال ماضی کے اسرائیل،ایران تنازعات کے مقابلے میں زیادہ طویل اور شدید ہو سکتی ہے۔”
سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کس حد تک جائے گی، کیا امریکہ بھی حملے کی زد میں آئے گا اور کیا اہم تیل بردار راستوں جیسے کہ آبنائے ہرمز کی بندش یا خلل پیدا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب اسٹاک مارکیٹس پر اس صورت حال کا منفی اثر دیکھنے میں آیا۔ امریکی اسٹاک فیوچرز میں نمایاں کمی دیکھی گئی، کیونکہ سرمایہ کاروں نے سونے جیسے محفوظ سرمایہ کاری ذرائع کی جانب رخ کر لیا۔ ڈاؤ فیوچرز میں 1.3 فیصد (یعنی 540 پوائنٹس) کی کمی ہوئی، جبکہ ایس اینڈ پی 500 اور نیس ڈیک فیوچرز بالترتیب 1.4 اور 1.6 فیصد نیچے آئے۔
سونے کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، جو تقریباً 1 فیصد بڑھ کر 3,413.6 ڈالر فی ٹرائے اونس تک پہنچ گئی، جو موجودہ کشیدہ صورت حال میں سرمایہ کاروں کی بے چینی کی علامت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خطے میں کشیدگی کم نہ ہوئی تو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ کا امکان ہے۔