سیالکوٹ (باغی ٹی وی بیوروچیف شاہد ریاض)وفاقی بجٹ 2024-25 کے خلاف ملک بھر کی تاجر اور صنعتکار برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ آواز میں اس پر سخت تنقید کی ہے۔ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ہونے والی اہم پریس کانفرنس میں پاکستان کے مختلف بڑے شہروں کے چیمبرز آف کامرس نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بجٹ کو "بزنس دشمن” قرار دیا۔
سیالکوٹ چیمبر کے صدر اکرام الحق کی زیر صدارت اس اجلاس میں لاہور، کراچی، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، ملتان اور دیگر شہروں کے چیمبر نمائندگان نے متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مالی پالیسی مرتب کرتے وقت کاروباری طبقے کو یکسر نظر انداز کیا، جو کہ ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ عمل ہے۔
اکرام الحق نے کہا کہ "اڑان پاکستان” جیسے قومی سطح کے ترقیاتی منصوبے محض سیاسی نعرے بن کر رہ جائیں گے اگر ان میں صنعتکاروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں صنعتی شعبے کی قربانیوں کو فراموش کر دیا گیا ہے اور نہ ہی کاروباری برادری کو کسی قسم کا ریلیف دیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس میں شریک مختلف چیمبرز کے صدور نے ایف بی آر کی پالیسیوں کو غیر شفاف اور مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نظام میں ایس آر اوز کی بھرمار اور پالیسی تضادات نے بزنس کمیونٹی کو مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ صنعتکاروں نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے جبکہ سابقہ بھاری ٹیکسوں کا بوجھ بدستور برقرار ہے، جو ملکی صنعت کو عالمی سطح پر غیر مسابقتی بنا رہا ہے۔
شرکاء نے اس بات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ موجودہ ٹیکس پالیسیوں کے باعث پیداواری لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے نہ صرف مقامی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدات میں بھی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ کاروباری رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ وزیر خزانہ سے مشاورت کے دوران ان کا رویہ غیر لچکدار اور سخت گیر تھا، جس سے تاجر برادری کو شدید مایوسی ہوئی۔
پریس کانفرنس کا اختتام ایک متفقہ اعلامیے پر ہوا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ معاشی پالیسیاں ترتیب دینے سے پہلے تاجر اور صنعتکار برادری سے وسیع مشاورت کرے۔ اعلامیے میں خبردار کیا گیا کہ اگر موجودہ روش برقرار رہی تو پاکستان میں معاشی استحکام محض ایک خواب ہی بن کر رہ جائے گا۔