اسرائیل کی جانب سے ایرانی دارالحکومت تہران پر مہلک حملوں کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ شہریوں نے اسرائیلی کارروائی کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

29 سالہ ٹیکسی ڈرائیور محمود دوری نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا "اسرائیل نے ہمارے کمانڈروں کو شہید کیا ہے، اور وہ ہم سے کس بات کی توقع کرتے ہیں؟ ایک بوسہ؟ ہم ان کا پیچھا کریں گے، بدلہ ضرور لیں گے، آنکھ کے بدلے آنکھ۔”اسی طرح 31 سالہ استانی پری پورغازی نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "کسی کو اسرائیلیوں کو روکنا ہوگا، وہ سمجھتے ہیں کہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ ایران نے ثابت کیا کہ اسرائیل غلط تھا، وہ شاید غزہ یا لبنان کے لوگوں کو بمباری سے دبا سکتے ہیں، ہمیں نہیں۔”تاہم کچھ شہریوں نے تحمل اور صبر کی اپیل بھی کی ہے۔ 61 سالہ مکینک ہوشنگ عبادی نے کہا "میں اپنے ملک کی حمایت کرتا ہوں، لیکن جنگ کسی کے حق میں نہیں، اسرائیل نے حملہ کر کے غلطی کی، لیکن اب معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔”

ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ 9 سائنسدانوں اسرائیلی حملے میں جان سے گئے
اسرائیلی فوج نے ہفتے کو دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ 9 سائنسدانوں اور ماہرین کو ہلاک کر دیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ تعداد 6 بتائی گئی تھی۔ہلاک شدگان میں علی بخوی کریمی (مکینکس کے ماہر)، منصور عسگری (فزکس کے ماہر) اور سعید برجی (مٹیریلز انجینئر) شامل ہیں۔ ان کی ہلاکت کی تصدیق ایران کے نیم سرکاری ادارے تسنیم نیوز ایجنسی نے بھی کی ہے۔اس کے علاوہ ایران تائیکوانڈو فیڈریشن نے بھی تین اراکین کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ شہداء میں ایران جونیئر تائیکوانڈو ٹیم کے رکن امیر علی امینی، نو عمر کھلاڑی میر علی امینی اور فیڈریشن کے امام حجت‌الاسلام احمدپور شامل ہیں۔

ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی عسکری مراکز اور ایئربیسز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔ ایران کی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

Shares: