تل ابیب کے حبیما اسکوائر میں غزہ کی جنگ اور ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ہونے والے احتجاج میں پولیس نے کم از کم 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں جنگ مخالف کارکن ایتمار گرین برگ بھی شامل ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے انہیں زبردستی گاڑی کے ساتھ دھکیلا اور گرفتاری میں مزاحمت کا الزام عائد کیا، حالانکہ وہ بلند آواز میں چیخ رہے تھے کہ وہ مزاحمت نہیں کر رہے۔احتجاج کے دوران جب مظاہرین نعرے بازی کی تیاری کر رہے تھے، تو تقریباً 36 پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے، حالانکہ سڑکیں زیادہ تر خالی تھیں۔

پولیس نے احتجاج کو اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) ہوم فرنٹ کمانڈ کے قوانین کے تحت غیر قانونی قرار دیا، جن کے مطابق میزائل حملے کے خطرے کے پیشِ نظر عوامی اجتماعات کی اجازت نہیں، اور مظاہرین کو منتشر ہونے کے لیے 5 منٹ کی مہلت دی گئی۔مظاہرین نے بعد ازاں خاموشی سے اسکوائر میں پوزیشن سنبھالی اور پلے کارڈز کے ساتھ احتجاج شروع کیا جن پر غزہ اور ایران پر حملوں کے خلاف نعرے درج تھے۔

پولیس نے چوک کا گھیراؤ کیا، مظاہرین سے بینرز چھینے اور منتشر نہ ہونے پر کارروائی کی۔کچھ راہ گیر مظاہرین کے خلاف نعرے بازی کرتے اور پولیس کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔میزائل حملے کے خدشے کے باعث علاقے کی بیشتر دکانیں بند تھیں، اور احتجاج کے اعلامیے میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ قریب ہی ایک محفوظ پناہ گاہ موجود ہے۔تقریباً 20 مظاہرین موقع پر موجود رہے، جنہوں نے پولیس کے جانے کے بعد ڈھول بجاتے ہوئے "قتل عام بند کرو” کے نعرے لگانا شروع کیے۔

برطانوی اور ترک صدور کا مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر اظہارِ تشویش

ایران کے جوہری پروگرام پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ فوری مذاکرات کے لیے تیار

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا

ایران اسرائیل جنگ سے متعلق پاکستان کا وائرل بیان جعلی ، سفارتی ذرائع کی تردید

Shares: