وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں ٹیکس چوری میں ملوث تاجروں کو گرفتار کرنے کی ایف بی آر کی تجویز کا نوٹس لے لیا ہے، اور اس حوالے سے اہم اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے فنانس بل میں شامل اس شق پر سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر، اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون سازی کے تحت ایسے تاجروں کو جو جان بوجھ کر ٹیکس فراڈ میں ملوث پائے جائیں، انہیں گرفتار کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، اس قانون کے تحت ٹیکس چوری ثابت ہونے پر سزا کی مدت 10 سال تک ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تجویز دی ہے کہ بھاری ٹیکس چوری، جعلی انوائسز، اور ریونیو چھپانے جیسے جرائم پر نہ صرف جرمانے بلکہ قید کی سزا بھی دی جائے تاکہ ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے اور محصولات میں اضافہ ہو۔
تجارتی حلقوں کی جانب سے اس تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مختلف تاجر تنظیموں نے اسے کاروباری طبقے کے خلاف “انتقامی کارروائی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سے مہنگائی اور معاشی دباؤ کا شکار تاجر مزید پریشان ہوں گے۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کاروباری طبقے کے تحفظات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے گی، اور کسی بھی اقدام سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔