ایران کی وزارت تعلیم نے ملک میں جاری اسرائیلی بمباری کے تناظر میں اسکولوں کو بم شیلٹر قرار دے دیا ہے تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں شہریوں کو پناہ دی جا سکے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خونریز کشیدگی چوتھے دن میں داخل ہو چکی ہے۔

ایرانی وزیرِ تعلیم علی رضا کاظمی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ وزارت تعلیم کی مدد کریں تاکہ اسکولوں کو ہنگامی مراکز کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اسکولوں میں پانی، بجلی، گیس اور دیگر بنیادی سہولیات پہلے سے ہی موجود ہیں، جو انہیں عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کرنے کے لیے موزوں بناتی ہیں۔”

دوسری جانب ایرانی ریاستی میڈیا کے مطابق، مغربی ایران کے شہر کرمان شاہ میں پیر کے روز اسرائیلی حملے میں فارابی اسپتال کو شدید نقصان پہنچا۔سی این این نے ان ویڈیوز کی جغرافیائی تصدیق کی ہے جو ریاستی میڈیا نے شائع کیں، جن میں اسپتال کے اندرونی حصے میں ہونے والی تباہی کو دکھایا گیا ہے۔تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسپتال کی انتہائی نگہداشت یونٹ (ICU) حملے کا سب سے زیادہ نشانہ بنی۔ اسپتال میں چھت کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا جس کی زد میں آ کر کئی مریض زخمی ہو گئے۔ شیشے ٹوٹنے سے بھی زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اسرائیل پر اسپتال کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ادھر بیرونِ ملک مقیم ایک ایرانی کرد شہری نے سی این این سے گفتگو میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔”میری فیملی کرمانشاہ میں رہتی ہے۔ میرے والدین، بھائی اور بہن ایک ہی علاقے میں ہیں۔ حالیہ حملے میں جو میزائل گرا، وہ ہمارے گھر سے صرف پانچ کلومیٹر دور تھا۔”اس شخص نے مزید کہا، "اگر اسرائیل کا ہدف کوئی سرکاری اہلکار ہے اور وہ شخص میرے گھر کے قریب آتا ہے، تو ایک بم سے میرا پورا خاندان مارا جا سکتا ہے۔”اس نے ایرانی حکومت پر بھی شدید تنقید کی مگر ساتھ ہی اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا،”میں ایرانی حکومت کے خلاف ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل معصوم شہریوں کو مارے۔ بے گناہوں کی جان لینا ناقابلِ معافی ہے۔”

ایرانی تارکین وطن کی عالمی برادری شدید بے چینی کا شکار ہے کیونکہ ان کے اہل خانہ ایران میں خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔بہت سے افراد سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا کو ایران میں جاری تباہی سے باخبر کر رہے ہیں۔

Shares: