ٹھٹھہ (ڈسٹرکٹ رپورٹر بلاول سموں)صادق میمن کا اسمبلی میں دھواں دار خطاب، ونڈ کاریڈور کے باوجود بجلی، روزگار اور ترقی کا فقدان

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور ضلعی صدر ٹھٹھہ صادق علی میمن نے ٹھٹھہ سمیت سندھ کے سنگین مسائل پر توجہ دلائی اور وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے خاص طور پر ٹھٹھہ میں پائے جانے والے ملک کے سب سے بڑے ونڈ کاریڈور کے باوجود ضلع کو مسلسل نظرانداز کیے جانے پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔

صادق علی میمن کا کہنا تھا کہ ٹھٹھہ میں ونڈ انرجی کے بڑے منصوبے ہونے کے باوجود یہاں کی عوام بجلی کی شدید قلت، بدترین لوڈشیڈنگ اور ترقیاتی پسماندگی کا شکار ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والی ونڈ انرجی کمپنیاں مقامی لوگوں کو روزگار نہیں دے رہیں، نہ ہی ضلع میں کسی قسم کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی کمپنیوں کی جانب سے CSR فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں، جو ایک کھلی ناانصافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ضرور ہے، مگر سندھ کے عوام کا مینڈیٹ بھی رکھتی ہے۔ اس سال کے وفاقی بجٹ میں سندھ کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا گیا ہے، جس کے خلاف آواز اٹھانا ہمارا آئینی حق ہے۔

ایم این اے صادق میمن نے وفاق پر یہ اعتراضات بھی اٹھائے:
* سندھ کی سرکاری جامعات کو وعدے کے مطابق گرانٹس نہیں دی جا رہیں۔
* K-IV منصوبے کی فنڈنگ انتہائی محدود ہے حالانکہ یہ کراچی اور سندھ کے لیے اہم منصوبہ ہے۔
* سکھر موٹر وے جیسے اہم منصوبے کو بھی بجٹ میں محض کاغذی اہمیت دی گئی۔
* زرعی شعبے کے لیے بھی کوئی مؤثر سہولت یا پیکج شامل نہیں کیا گیا۔
* سولر پینلز پر سے ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے تاکہ عام آدمی بجلی کے متبادل ذرائع سے مستفید ہو سکے۔
* کم از کم تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرنا غریب طبقات کے ساتھ کھلی زیادتی ہے، اسے پچاس ہزار روپے مقرر کیا جائے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت اگر سندھ کے مسائل اور ان کے تحفظات کو نظرانداز کرتی رہی تو پیپلز پارٹی بجٹ کی منظوری میں اس کا ساتھ نہیں دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور یہ طرزعمل سندھ دشمنی کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ ضلع ٹھٹھہ نہ صرف ملک کا سب سے بڑا ونڈ انرجی زون ہے بلکہ جغرافیائی اہمیت کے لحاظ سے بھی ایک اہم علاقہ ہے، اس کے باوجود یہاں کے عوام بجلی، روزگار، صحت، تعلیم اور ترقی سے محروم ہیں، جس پر مقامی نمائندے بارہا احتجاج کر چکے ہیں لیکن شنوائی اب تک نہیں ہوئی۔

Shares: