چینی سائنسدانوں نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ میں انقلابی پیشرفت کرتے ہوئے 1 گیگابٹ فی سیکنڈ (Gbps) کی رفتار حاصل کی ہے جو کہ ایلون مسک کی اسٹارلنک سروس سے پانچ گنا زیادہ تیز ہے۔
سیٹلائٹ لیزر ڈاؤن لنک ٹیکنالوجی تیز ترین انٹرنیٹ کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم زمین کی فضا میں موجود بے ترتیبی (turbulence) اس کے سگنلز کو بکھیر کر کمزور اور دھندلا بنا دیتی ہے جو زمین پر پہنچتے ہوئے کئی سو میٹر کے دائرے میں پھیل جاتے ہیں،یہ کامیابی ایک 2-واٹ لیزر کے ذریعے حاصل کی گئی، جو زمین سے 36,705 کلومیٹر کی بلندی پر موجود ایک سیٹلائٹ سے مواصلاتی سگنلز بھیج رہا تھا۔
چینی ماہرین کی ایک ٹیم نے، جس کی قیادت پروفیسر وو جیان (پیکنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن) اور لیو چاؤ (چائنیز اکیڈمی آف سائنسز) کر رہے تھے، اس چیلنج کا حل ”AO-MDR سینرجی“ نامی طریقے سے پیش کیا ہے، یہ نیا طریقہ فضا سے پیدا ہونے والی مداخلت کو کم کر کے سگنل کی کوالٹی کو برقرار رکھتا ہے۔
جنوب مغربی چین کے شہر لیجیانگ میں ایک تجرباتی مرکز میں 1.8 میٹر کے دوربین کے ذریعے ایک غیر معروف سیٹلائٹ پر اس نظام کا کامیاب تجربہ کیا گیا دوربین کے اندر 357 مائیکرو مررز کا استعمال کر کے بگڑے ہوئے لیزر سگنلز کو درست کیا گیا جس سے فضا کی وجہ سے ہونے والی خرابی کم ہو گئی۔
اس کے علاوہ ایک جدید آلہ جسے ”ملٹی-پلین لائٹ کنورٹر (MPLC)“ کہا جاتا ہے، استعمال کر کے آنے والی روشنی کو آٹھ مختلف چینلز میں تقسیم کیا گیا، پھر ان میں سے تین بہترین سگنلز کو ایک خاص الگورتھم ”پاتھ-پکنگ“ کے ذریعے ایک ساتھ ملا کر سگنل کو مزید مضبوط بنایا گیا۔
تحقیق کے مطابق AO-MDR طریقے سے نہ صرف رفتار میں اضافہ ہوا بلکہ سگنل کی درستگی بھی بہتر ہوئی۔ جہاں روایتی طریقے سے 72 فیصد درست سگنل حاصل ہوتے تھے، وہاں اب یہ شرح 91.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ خلا سے زمین تک قیمتی ڈیٹا کے قابلِ اعتماد ترسیل کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔