وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ اور فنانس بل کے تحت ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات کے تحت اب نان فائلرز اور سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے گریز کرنے والوں کو زبردستی ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دے دیا گیا ہے۔

وفاقی بجٹ کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہونے والے فنانس بل میں شامل نئی ترامیم کے تحت اگر کوئی شخص یا ادارہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کا اہل ہونے کے باوجود رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن نہیں کراتا تو ایف بی آر کا مجاز افسر یا کمشنر ان لینڈ ریونیو اپنی تحقیقات کی روشنی میں ایسے افراد کو جبراً رجسٹر کرے گا۔ اس کا مقصد ملک میں ٹیکس کی وصولی میں شفافیت اور بہتری لانا ہے تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جا سکے اور ٹیکس چوری کو کم کیا جا سکے۔مزید برآں، فنانس بل میں دو نئی شقیں 14AC اور 14AD بھی شامل کی گئی ہیں جو نان فائلرز اور رجسٹریشن سے بچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی اجازت دیتی ہیں۔ شق 14AC کے تحت، کمشنر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی غیر رجسٹرڈ فرد کے بینک اکاؤنٹس کو تحریری حکم نامے کے ذریعے بند کرا سکتا ہے۔ اس پابندی کو صرف اس وقت تک برقرار رکھا جائے گا جب تک کہ متعلقہ فرد رجسٹریشن مکمل نہ کرلے۔ اس سے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر سخت کنٹرول ممکن ہوگا اور غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔

اسی طرح شق 14AD کے تحت بھی سخت انتظامی اور قانونی کارروائیاں متعارف کرائی گئی ہیں تاکہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد پر موثر گرفت رکھی جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ملک میں ٹیکس نیٹ کو مضبوط بنانے اور ریونیو میں اضافے کے لیے نہایت اہم ہیں، تاہم اس کا اطلاق شفاف اور منصفانہ طریقے سے ہونا ضروری ہے تاکہ کاروباری برادری کی مشکلات میں اضافہ نہ ہو۔وفاقی حکومت کی طرف سے یہ نئی ترمیمات یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوں گی، جس کے بعد ایف بی آر کو زبردستی رجسٹریشن کے لیے قانونی اور انتظامی اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔

Shares: