اویس قادر شاہ کو گورنر ہاؤس میں داخلے سے روکنے کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا-

قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کو امن و امان سے متعلق اجلاس کے موقع پر گورنر ہاؤس کے دروازے بند تھے، جس کے باعث اہم اجلاس منعقد نہ ہو سکا اجلاس میں وزیر داخلہ سندھ، آئی جی، چاروں ڈی آئی جیز، سی ٹی ڈی اور دیگر افسران کو مدعو کیا گیا تھا، تاہم دفاتر نہ کھلنے پر اویس قادر شاہ اور دیگر افسران کو واپس جانا پڑا۔

اویس قادر شاہ نے صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ذمہ داریوں سے روکنا عہدے کی توہین ہے، دفاتر بند رکھنا آئینی عمل میں مداخلت ہے، گورنر ہاؤس کا عملہ سندھ حکومت سے تنخواہیں لیتا ہے لیکن ایسی رکاوٹیں شرمناک ہیں۔

واقعے کے بعد قائم مقام گورنر سندھ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا اور ایک درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری 2 جون سے بیرون ملک ہیں اور اویس قادر شاہ بطور قائم مقام گورنر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، مگر انہیں گورنر ہاؤس میں دفتری امور سے روکا جا رہا ہے، جو آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے،درخواست کے ساتھ ایک حلف نامہ بھی جمع کرایا گیا، جس میں گورنر ہاؤس عملے کی جانب سے عدم تعاون کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ترجمان گورنر ہاؤس نے واقعے کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے وضاحت دی کہ اجلاس کے لیے افسران کانفرنس روم میں موجود تھے اور قائم مقام گورنر کے لیے مخصوص دفتر پہلے ہی تیار تھا اگر مرکزی دفتر استعمال کرنا مقصود تھا تو بروقت اطلاع دی جاتی تو انتظامات مکمل کیے جا سکتے تھے گورنر کامران ٹیسور ی نے پرنسپل سیکرٹری کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت دے دی ہے، گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ گورنر ہاؤس ہمیشہ عوام کے لیے کھلا ہے، اور اویس قادر شاہ بطور اسپیکر اور ذاتی حیثیت میں میرے لیے قابلِ احترام ہیں۔

Shares: