امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ اگر ایران پر فوجی دباؤ میں اضافہ کیا گیا، تو وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایران نے ابھی تک جوہری بم بنانے کا فیصلہ نہیں کیا، حالانکہ اس کے پاس اتنی افزودہ یورینیم موجود ہے جو بم تیار کرنے کے لیے درکار ہوتی ہےانٹیلی جنس اور دیگر امریکی حکام کے مطابق اس حوالے سے ایجنسیوں کا تجزیہ مارچ میں کیے گئے سابقہ جائزے سے تبدیل نہیں ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، پھر بھی ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے کسی حتمی اقدام کے شواہد موجود نہیں ہیں اگر امریکی فوج فردو میں ایران کے زیر زمین یورینیم افزودگی کے مرکز پر حملہ کرتی ہے یا اگر اسرائیل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرتا ہے تو ایسی صورت میں ایرانی قیادت جوہری بم بنانے کی جانب قدم بڑھا سکتی ہے۔

خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت صرف جوابی حکمتِ عملی کے تحت ایٹمی ہتھیار کی تیاری پر مائل ہو سکتا ہے، جو خطے اور دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہوگا۔

تاہم امریکا اور اسرائیل میں ایران کے سخت ناقدین کا ماننا ہے کہ تہران پہلے ہی اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ بن چکا ہے، اس لیے یہ بحث کہ ایران نے بم بنانے کا فیصلہ کیا یا نہیں، ان کے نزدیک غیر متعلقہ ہے ایران کے جوہری ارادوں پر یہ بحث ایک طویل عرصے سے امریکی پالیسی حلقوں میں تنازع کا باعث رہی ہے، اور اب یہ معاملہ اس وقت دوبارہ شدت اختیار کر گیا ہے جب صدر ٹرمپ فردو پر حملے کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔

Shares: