وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے طویل مشاورت کے بعد درآمدی سولر پینلز کے پرزہ جات پر تجویز کردہ 18 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ برآمد شدہ سولرز کے پرزہ جات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ مقامی صنعت کو فروغ دینے اور مسابقتی ماحول قائم کرنے کے لیے کیا گیا تھا دونوں ایوانوں میں تفصیلی غور و غوض اور اراکان پارلیمنٹ کی تجاویز پر حکومت نے لچک کا مظاہرہ کر تے ہوئے ٹیکس کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس ٹیکس کا اطلاق صرف 46 فیصد درآمدی پرزہ جات پر ہوگا جب کہ امپورٹڈ سولر پینلز کی پلیٹوں پر صرف 4.6 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا، درآمدی سولر پینلز کی مجوزہ 10 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہی بعض عناصر کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری میں ملوث ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، ان عناصر کو وارننگ دیتا ہوں کہ ان کے خلاف جلد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے مالی سال میں وفاقی حکومت نے کوئی منی بجٹ متعارف نہیں کروایا، ہم نے مالی نظم و ضبط کو کنٹرول کیا، افراط زر پر قابو پایا، کرنٹ اکاؤ نٹ میں نمایاں بہتری اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا ان تمام اقدامات کا مقصد پاکستان کو اقتصادی غیر یقینی کی دلدل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر گا مزن کرنا ہے، حکومت نے اپنے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں عوامی فلاح کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئندہ برس کے لیے وفاقی حکومت کے اخراجات میں صرف 1.9 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ برسوں کے دوران 10، 12 اور 13 فیصد تک وفاقی اخراجات میں اضافے ہوتے رہے ہیں کم اور متوسط آمدن والے افراد قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ طبقہ ٹیکس بھی دیتا ہے اور مہنگائی بھی جھیلتا ہے، تنخواہ دار ملازمین پر عائد انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز پہلے سے ہی بجٹ تجاویز کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر 6 سے 12 لاکھ تک سالانہ کمانے والے افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی ہے ، ریاست اس طبقے کو بوجھ تلے دبانا نہیں چاہتی، سرکاری ملازمین کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے 10 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 592 ارب روپے سے بڑھا کر 716 روپے کیا،بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی معاو نت کا دائرہ وسیع کرنا اس حکومتی عزم کا عکاس ہے کہ معاشرے میں کمزور افراد، بیواؤں، یتیم اور خصوصی افراد کو بھی معاشی تحفظ حاصل ہو، اس اقدام سے تقر یبًا ایک کروڑ خاندانوں کو مالی مدد حاصل ہوگی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر افسران کے اختیارات کے حوالے سے تجاویز پر وزیراعظم کی ہدایت پر مزید وضاحت شامل کی ہے تاکہ افسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا خطرہ نہ رہےسینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کی سفارشات حکومت کو موصول ہو چکی ہیں، امید ہے گزشتہ برس کی طرح امسال بھی قائمہ کمیٹی کی 50 فیصد سے زائد سفارشات کو فنانس بل کا حصہ بنایا جائے گاقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ساتھ بھی مشاورت جاری ہے جس کی تکمیل کے بعد ہم فنانس بل کی حتمی شکل تک پہنچ جائیں گے حکومت کی کوشش ایک جامع، ہمہ گیر اور پائیدار ترقی کا حصول ہے جس میں تمام پاکستانیوں کو ترقی کرنے کا حق حاصل ہو۔