امریکی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز میں2 تیل بردار جہازوں نے راستہ بدل لیا ،
بلوم برگ کے مطابق دونوں خالی جہاز آبنائے ہرمز میں داخل ہونے کے بعد واپس مڑ گئے،یہ پیشرفت کشیدگی کے باعث جہازوں کی ممکنہ راستہ تبدیلی کی ابتدائی علامت ہے،تاجر اور جہاز مالکان مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ایران ماضی میں بھی آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے،آبنائے ہرمز خلیج فارس میں داخلے کا واحد سمندری راستہ ہے، امریکی توانائی ایجنسی کے مطابق آبنائے ہرمز دنیا کی سب سے اہم گزرگاہ ہے،
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نے آ بنائے ہرمز کو بند کیا تو تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔ پیر کی صبح جب تیل کی عالمی منڈی میں کاروبار کا آغاز ہوا تو اس کی برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت اچانک ہی پانچ اعشاریہ سات فیصد تک بڑھ کر 81 اعشاریہ 40 ڈالر پر پہنچ گئی جو کہ گذشتہ پانچ مہینوں میں اس کی بلند ترین سطح ہے،تاہم اگلے کچھ ہی گھنٹوں میں اس میں کمی آئی اور اس کی قیمت 77 اعشاریہ 20 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق ملک کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم اس حوالے سے آخری فیصلہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کرے گی۔خلیج فارس اور خلیج عمان کے بیچ واقع آبنائے ہرمز ایران اور عمان کی سرحد کے درمیان موجود ہے جو ایک مقام پر صرف 33 کلومیٹر چوڑی ہے،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران جیسے ممالک سے تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے۔ڈنمارک کے ساکسو بینک سے منسلک اولے ہانسن کہتی ہیں کہ تیل کے تاجروں کو امریکی اور اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران کے اگلے اقدام کا انتظار ہے۔اگر ایران آبنائے ہرمز بند کر دیتا ہے تو تیل کی عالمی مارکیٹ میں ایک بار بھر ہلچل نظر آئے گی۔روئٹرز کے مطابق گولڈمین سیکس کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایران آبنائے ہرمز بند کر دیتا ہے ہے تو برینٹ آئل کی فی بیرل قیمت 110 ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے