وطن کی حفاظت کی راہ میں جان قربان کرنے والے میجر معیز شہید کے معصوم بچے آج بھی اُن لمحوں سے بے خبر ہیں، جنہوں نے ان کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ وہ ننھی آنکھیں، جن میں ابھی خواب سجنے تھے، وہ معصوم چہروں پر ہنسی کے رنگ ابھی مکمل نہ ہوئے تھے، مگر قسمت نے انہیں ایک ایسی حقیقت سے آشنا کر دیا ہے، جو عمر بھر کا دُکھ بن گئی۔

میجر معیز شہید نے دشمن کے ساتھ ساتھ وقت کے بے رحم تیروں کا بھی سامنا کیا۔ انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر نہ صرف سرزمین پاکستان کو محفوظ بنایا، بلکہ اپنی آنے والی نسل کو بھی یہ سبق دیا کہ قوم کی حفاظت سب سے مقدم ہے۔یہ بچے اب سایہ باپ کے بغیر پلیں گے، لیکن ان کا باپ شہیدوں کے اس قافلے کا حصہ بن چکا ہے جنہیں کبھی مرنا نصیب نہیں ہوتا۔ قوم کے اس بہادر بیٹے نے آنے والے کل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا آج قربان کیا، اور ان کے بچوں کا بچپن، لڑکپن اور جوانی، سب اب قوم کی امانت بن چکے ہیں۔

میجر معیز شہید کی شہادت ایک پیغام ہے — کہ پاکستان کا ہر سپاہی، ہر محافظ، اور ہر بیٹا مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ شہید کے لہو سے لکھی گئی یہ داستان ہمیں یاد دلاتی ہے کہ امن مفت نہیں ملتا، اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے — اور وہ قیمت بعض اوقات بچوں کا مسکراتا بچپن بھی ہوتی ہے۔قوم میجر معیز شہید کے اہلِ خانہ کو سلام پیش کرتی ہے، اور ان کے معصوم بچوں سے یہ وعدہ کرتی ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں — یہ پوری قوم ان کی محافظ ہے۔اِن شاء اللہ، ہر سپاہی شہید میجر معیز کے نقش قدم پر چلتا رہے گا، اور پاکستان ہمیشہ سربلند رہے گا۔

Shares: