ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات ہوں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ نہ تو مذاکرات شروع کرنے کا کوئی انتظام طے پایا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی گفت و شنید زیر غور ہے۔

سرکاری ایرانی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عباس عراقچی نے واضح کیا کہ "ہم ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ نئے مذاکرات کے لیے کوئی معاہدہ، کوئی پیش رفت یا تیاری نہیں کی گئی۔ ایسی کسی بات چیت کا امکان بھی موجود نہیں ہے۔”

یہ بیان صدر ٹرمپ کی نیٹو سمٹ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ "ایران اور اسرائیل دونوں اب تھک چکے ہیں، جنگ کا اختتام ہو چکا ہے اور دونوں فریقین اس سے مطمئن ہیں۔”صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ "ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف ممکنہ کارروائی کا جائزہ لیتے ہوئے ہم صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے۔ ایران کے خلاف دباؤ کی پالیسی بدستور جاری رہے گی۔””اگلے ہفتے ایران سے بات چیت ہوگی اور ممکن ہے کہ کسی معاہدے پر دستخط بھی ہو جائیں۔ میرے لیے معاہدہ اہم نہیں ہے۔ وہ (ایرانی) جنگ لڑ چکے ہیں، اب وہ واپس اپنے معمول کی دنیا میں جانا چاہتے ہیں۔ میرے لیے یہ فرق نہیں رکھتا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو۔”

Shares: