سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس آج مورخہ 27 جون 2025 کو سینیٹر عون عباس بپی کی زیر صدارت پپس ہال، پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر بشری انجم بٹ اور سینیٹر دنیش کمار سمیت وزارتِ مذہبی امور کےوفاقی سیکرٹری ڈاکٹر عطاء الرحمن ، سعودی عرب میں تعینات ڈائریکٹر جنرل حج عبدالواہاب سومرو سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 67 ہزار حجاج کرام اور مشاہیر سروسز سے متعلق 3 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس بپی نے وفاقی سیکرٹری سے سوال کیا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ کیوں 67 ہزار پاکستانی فریضہ حج سے محروم ہوئے اور انکے کتنے پیسے سعودی حکومت کے پاس موجود ہیں اور پرائیویٹ حج آپریٹرز سے وہ پیسے کیسے واپس انکو ملیں گے؟ اس پر وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر عطاء الرحمن نے نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کو رواں سال سعودی حکومت کی جانب سے 179،210 حجاج کا کوٹہ میسر آیا۔ جس میں 90،830 حجاج کا کوٹہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کے زمہ آیا۔سعودی حکومت نےحج سال 2024-25 کے لئے پالیسی واضح کی کہ اس بار حج منظمہ کا کوٹہ صرف اس حج آپریٹر کو ملے گا جو 500 سے 2000 لوگوں کے گروپ میں اپلائی کرے گا۔ پاکستان میں کل اس وقت 903 حج آپریٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ جس میں سے کسی بھی حج آپریٹر کی اہلیت 500 افراد کے انتظامات سنھبالنے کی نہ ہے ۔ اس حوالے سے پرائیویٹ حج آپریٹرز کو مختلف خطوط کے ذریعے آگاہ کیا گیا کہ نئی سعودی پالیسی کے تحت صرف وہی حج آپریٹر اپلائی کرسکتا ہے جو 500 سے 2000 افراد کا گروپ مینج کرسکے۔ اس بابت پرائیویٹ حج آپریٹرز کی تنظم حج آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ہوپ) نے سندھ ہائیکورٹ سے اس فیصلہ کے خلاف حکم امتناحی لے لیا۔ جس کو بعد از 7 جنوری 2025 میں قائمہ کمیٹی کی سفارش پر ہوپ نے واپس لیا۔ جب تک سب ممکن ہوا تب تک سعودی حکومت کی فراہم کردہ ڈیڈ لائن بھی قریب آ چکی تھی۔ لیکن حکم امتناحی کے درمیان ہوپ کی جانب سے 50 ملین ریال پاکستانی حج مشن کے اکاونٹ میں جمع کیا جائے چکے تھے۔ 7 جنوری کے حکم امتناحی واپس لینے کے بعد وزارت نے پرائیویٹ حج آپریٹرز کو احکامات جاری کئے کہ جلد از جلد نئی سعودی حکومت پالیسی کے تحت اپنے پیسے مقررہ سعودی اکاونٹ میں جمع کروائیں اور اس ضمن نے حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک کو 3 لاکھ ڈالر یومیہ کے حساب سے سعودی عرب پیسے بھیجنے کی منظوری بھی دے دی۔ ہوپ کی جانب سے 903 رجسٹرڈ حج آپریٹرز نے آپس میں مختلف آپریٹرز کا کلسٹرز بنا کر 41 آپریٹرز کی فہرست فراہم کی جس کو ہماری جانب سے کدانہ اور طوافہ سروسز کے حوالے سے کام کرنے کی باضابطہ اجازت دے دی گئی۔ لیکن 14 فروری 2025 تک ہوپ کی جانب سے صرف 187ملین ریال ہی اوپیپ کے اکاونٹ میں جمع کروائے گئے جبکہ سعودی حکومت کا کہنا تھا کہ جس بھی حاجی کے 14 فروری تک مکمل 14 ہزار ریال جمع ہونگے صرف وہی شخص اس سال حج کرنے کا اہل ہوگا۔ مزید یہ کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کی جانب سے 90 ہزار سے زائد کوٹہ کے برعکس صرف 63،844 افراد نے رجسٹریشن کروائی جبکہ 26986 افراد کے مکمل پیسے جمع ہوئے تھے اور سعودی حکومت کے پالیسی کے مطابق یہی 26986 افراد ہی حج کرسکے۔ ڈائریکٹر جنرل حج عبدالوہاب سومرو نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان حجاج پرائیویٹ حج آپریٹرز تنظیم ک جانب سے ابتک 667 ملین ریال سعودی اکاونٹ میں بھیجے گئے جو کہ اب 489 ملین ریال یعنی پاکستانی 36 ارب روپے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکومت نے 14 فروری کی رات کو پیسے جمع کروانے کے لیے مزید 2 دن کی مہلت فراہم کی لیکن ہوپ کی جانب سے پیسے جمع نہیں کروائے گئے اور پھر 20 فروری کو 2 دن کی مزید مہلت فراہم کی گئی ۔ اور 22 فروری کو سعودی حکومت کی حجاج کرام کے حوالے سے پیسے جمع کروانے کی تاریخ کا اختتام ہو گیا۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا اس طرح کی باتیں صرف وقت ضائع کرنے کے لیے ہیں ہمیں یہ بتایا جائے یہ اتنی بڑی غفلت ہوئی کیسے کہ 67 ہزار پاکستانی اپنا مذہبی فریضہ ادا ء کرنے سے محروم رہ گئے۔ جبکہ سینیٹر بشری انجم بٹ نے ہوپ کی جانب سے آج کے اجلاس میں عدم شرکت پر انتہائی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں بات بھی انکے بابت ہورہی ہے اور اصل فریق موجود ہی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ حج آپریٹز کے حوالے اوورسیز پاکستانی شدید شکایت کررہے ہیں اور سراپا احتجاج ہیں۔ جبکہ انکو معلوم تھا کہ حج کوٹہ نہیں مل رہا پھر بھی انہوں نے جھوٹی امید دلوا ء کر دوسرے ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو پاکستان بلا لیا جس پر ان لوگوں کو لاکھوں روپے لاگت آئی اور یہاں آ کر مایوسی الگ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی غفلت چاہے وزارت کی جانب سےہوئی ہے یا پرائیویٹ حج آپریٹرز کی جانب سے اس سے ملک کا نقصا ن ہوا ہے اور لوگوں کا اس نظام سے اعتماد اٹھ گیا ہے اب لوگ حج کے بارے میں سوچنے سے پہلے تذذب کا شکار ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس بپی نے دیگر سینیٹرز کی مشاوارت سے وزارت کو ہدایت جاری کیں کہ15 اگست تک ہر حال میں سعودی عر ب میں موجود پاکستانی عوام کے 36.43 ارب روپے حج سے محروم رہ جانے والے افراد کو واپس کیے جائیں اور یقینی بنایا جائے کہ پیسے بغیر کسی کٹوتی یا ایکسچینج ریٹ کی کٹوتی کے پورے واپس کیے جائیں۔ اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ 41 پرائیویٹ حج آپریٹرز سے فہرست منگوائی جائے کہ کس افراد نے کتنے پیسے دیئے ہیں اور ان 40 ہزار افراد جن کے پیسے سعودی عرب میں موجود ہیں انکو انکے پیسے واپس کیے جائیں اور وہ فہرست کمیٹی کوبھی فراہم کی جائے۔

سینیٹر عون عباس بپی نے وزارت کو ہدایایت جاری کیں کہ حج سال 2025-26 کے حوالے سے سعودی حج پالیسی بارے حکومت پاکستان کی رائے لینے کے بعد عوام الناس کو باقاعدہ آگاہی فراہم کی جائے تاکہ لوگ جلد از جلد اس فریضہ کے حوالے سے مقررہ طریقہ سے متعلقہ اداروں سے رابطہ کرسکیں۔

اجلاس کے دوسرے ایجنڈے مشاہیر سروز کے حوالے سے طریقہ کار کے حوالے سے ڈی جی حج نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کی جانب سے نامزد کردہ افراد سعودی حکومت کی جانب سے منظور شدہ سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں سے رابطہ کرتے ہیں ، اور جو بہترین اور سروسز فراہم کرے یہ سروسز کا ٹھیکہ انکو دے دیا جاتا ہے۔ اس پر سینیٹر عون عباس بپی نے سابق وفاقی وزیر مذہبی امورچوہدری سالک حسین کے مارچ 2025 ایک خط کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مشاہیر سروسز ، ہوٹلوں کی بکنگ، ٹرانسپورٹ اور خوراک اور کیٹرنگ کے ٹھیکوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جس میں کمپنیوں کے مابین سہولیات اور ریٹس کا تقابلی جائزہ اور کمپنیوں کی شہرت اور انتظامات کے حوالے سےاہلیت بارے بہت سے سوال اٹھائے گئے ہیں جس پر ڈی جی حج نے بتایا کہ کل 14 کمپنیاں شارٹ لسٹ کی گئی جس میں سے 3 کمپنیوں نے سب سے کم ریٹ آفر کیے اس میں جس کمپنی کو ٹھیکہ ملا اس نے 2870 ریال کدانہ و طوافہ کا ریٹ دیا ۔ جبکہ دوسرے نمبر والی کمپنی نے 3070 کا ریٹ دیا اس وجہ سے ٹھیکہ سب سے کم ریٹ والی کمپنی کو دیا ۔ سینیٹر عون عباس نے سینٹ میں پیش کی گئی پروکیورمینٹ کمیٹی کے منٹس کو پڑھتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کیسے ایک کمپنی کے 100 /100 نمبر ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی کمپنی کے 98 ، اور دوسرے نمبر والی کمپنی کے آگے ریمارکس میں لکھا ہوا ہے کہ اس کمپنی کی پریزیڈیشن اچھی نہیں تھی اس وجہ سے 2 نمبر کاٹے، جبکہ سابقہ وفاقی وزیر نے جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے اس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار پہلے ہی اپنے خط میں کر دیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس بپی نے وزارت کو ہدایت کی موجودہ ڈی جی حج اور موجودہ پروکیورمینٹ کمیٹی کو آئندہ کسی بھی ٹھیکہ ایوارڈ کرنے یا مالی خرید و فروخت میں شامل نہ کیا جائے اور مزید یہ کہ سروسز کے حوالے سے ٹھیکہ دینے کا شفافہ طریقہ کار واضح کیا جانا چاہیے جس میں انسانی مداخلت کم سے کم ہو اور خفیہ طریقہ سے کوٹیشین جمع ہو اور ٹیکنالوجی کی مدد سے سب کم ایک اصول اور ضابطہ کے تحت ہوں۔ وفاقی حکومت کو درخواست کی جائے کے پرائیویٹ حج آپریٹرز کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس بات کا تعین کرے کہ مستقبل میں پرائیویٹ حج آپریٹرز کے لیے کس طرح قوانین لاگو کیے جائیں جس سے مستقبل میں ایسے معاملہ دوبارہ پیش نہ آئے۔

Shares: