اسرائیلی عدالت نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی جانب سے کرپشن کیس کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ نیتن یاہو کی جانب سے کوئی واضح یا قابل قبول جواز پیش نہیں کیا گیا جس کی بنیاد پر مقدمے کو ملتوی کیا جائے۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وزیراعظم حالیہ ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد مکمل طور پر سیکیورٹی معاملات میں مصروف ہیں، اس لیے انہیں آئندہ 2 ہفتوں کے لیے سماعتوں سے استثنیٰ دیا جائے۔
عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست میں کوئی ٹھوس دلیل موجود نہیں، اس لیے مقدمے کی سماعت جاری رہے گی۔واضح رہے کہ نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو پر مختلف نوعیت کے کرپشن الزامات کا سامنا ہے،نیتن یاہو پر ارب پتی افراد سے قیمتی تحائف وصول کرنے کا الزام ہے۔
وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیلی میڈیا اداروں سے اپنے حق میں مثبت کوریج کے بدلے میں مفادات کی پیشکش کی۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، تاہم عدالت نے آج ایک بار پھر واضح کر دیا کہ قانونی کارروائی بغیر کسی تعطل کے جاری رہے گی۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کا آسٹریلیا کا دورہ، دفاعی و سلامتی تعاون پر اہم ملاقاتیں
کراچی پولیس کا محرم الحرام سیکیورٹی پلان جاری، 20 ہزار سے زائد اہلکار تعینات
دریائے سوات میں حادثات ، ٹورزم اتھارٹی کی خلاف ورزی پر کارروائی کا انتباہ
سندھ طاس معاہدہ: عالمی ثالثی عدالت کی پاکستانی مؤقف کی تائید